کرم: خیبر پختونخوا حکومت نے کرم ضلع میں 14 مطلوب دہشت گردوں کے سر کی قیمت مقرر کر دی ہے، جس کی مجموعی مالیت 130 ملین روپے سے زائد ہے۔
حکومتی اعلامیے کے مطابق دہشت گرد کاظم کے سر کی قیمت 3 کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے جبکہ باقی 13 دہشت گردوں پر 10 لاکھ سے 1 کروڑ روپے تک کے انعامات رکھے گئے ہیں۔ حکومت نے واضح کیا ہے کہ اطلاع دینے والے افراد کی شناخت مکمل طور پر صیغہ راز میں رکھی جائے گی۔
یہ اقدام خطے میں دہشت گردی کے خلاف حکومتی کوششوں کو مزید مؤثر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ انعامی رقم کا مقصد عوام کو ترغیب دینا ہے تاکہ وہ ان مطلوب دہشت گردوں کے خلاف معلومات فراہم کر سکیں، جس سے سیکورٹی اداروں کو دہشت گرد نیٹ ورکس کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
حال ہی میں کرم کے مختلف علاقوں میں کیے گئے پولیس اور سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران 10 دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ دہشت گرد 17 فروری کو فوجی قافلے پر حملے میں ملوث تھے۔ گرفتار ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے خفیہ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
سیکورٹی فورسز نے اضافی شدت پسندوں کی تلاش کے لیے کرم میں کارروائیاں مزید تیز کر دی ہیں۔ حکام کے مطابق علاقے میں امن و امان کی بحالی اور شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید آپریشنز بھی جلد کیے جائیں گے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی فوری اطلاع سیکورٹی اداروں کو دیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا ہے کہ کرم میں جاری کشیدگی میں بیرونی قوتیں ملوث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ غیر ملکی عناصر ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کر کے علاقے میں بدامنی برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے مزید کہاکہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ پورے کرم میں امن و امان کے قیام کے لیے سڑکوں کی حفاظت پر کام شروع کر دیا گیا ہے اور 2 ارب روپے کی لاگت سے جدید سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے جا رہے ہیں۔
حکومت نے واضح کیا ہے کہ سیکورٹی سخت کرنے کے لیے دیگر سخت اقدامات بھی کیے جا رہے ہیں تاکہ علاقے کو ہر قسم کی دہشت گردی سے محفوظ بنایا جا سکے۔