امت مسلمہ کا اتحاد

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا کے معمر ترین وزیر اعظم مہاتیر محمد اس ماہ کے آخر میں مسلم دنیا کو درپیش مشکلات پر تبادلہ خیال کرنے کے لئے کے ایل سربراہی اجلاس کی میزبانی کر رہے ہیں۔ انڈونیشیا ، ترکی ، قطر اور میزبان ملائشیا کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی ان پانچ ممالک میں شامل ہے ۔اس اتحاد کو M5 کے نام سے موسوم کیاگیا ہے۔

امید ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان ،ترک صدر اردوان اور قطر کے امیر سمیت اہم شخصیات اس تقریب میں شرکت ہونگی۔ نئی سربراہی کانفرنس میں اسلامی رہنماؤں ، اسکالرز ، اور علمائے کرام کو اکٹھا کیا جائے گا تاکہ دنیا کے ایک ارب ستر کروڑمسلمانوں کو درپیش اسلاموفوبیا سمیت دیگرمسائل کا حل تلاش کیا جاسکے۔

اجلاس کا عنوان ’قومی سلامتی کے حصول میں ترقی کا کردار‘ ہے جس کا مقصد عالمی سطح پر مسلم برادری کو پیش آنے والے مسائل کو سمجھنا اور ان کے حل کے لیے تجاویز پیش کرنا ہے۔اجلاس میں امن، سلامتی اور دفاع؛ تجارت اور سرمایہ کاری؛ ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ گورننس،ترقی خودمختاری، سالمیت، گڈ گورننس؛ ثقافت و شناخت اور انصاف و آزادی سے متعلق مسائل پر گفتگو کی جائے گی۔

ملائیشیاکی معاشی ترقی میں مہاتر محمد کا سب سے اہم کردار ہے، مہاتیر محمد امت مسلمہ کے مسائل کے حل کے علاوہ مسلم ریاستوں کے درمیان یکجہتی اور بہتر تعلقات کے بھی متمنی ہیں۔ مہاتیر محمد اس بات کیلئے پرعزم ہیں کہ کے ایل سربراہی اجلاس شامل اراکین ’اسلام کے بارے میں ایک ہی نظریہ اور مسلمانوں کو درپیش مسائل کے حل کیلئے بہتر رائے پیش کرینگے اور اسلام کی شان کو بحال کرنے کے لئے یہ پہلا قدم سمجھا جائے گا۔

نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر مہاتیر محمدنے وزیراعظم عمران خان اور صدر اردوان سے ملاقات میں سربراہی اجلاس کے منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ تینوں رہنماؤں نے مسلم دنیا کے مسائل حل کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی جبکہ پاکستان، ترکی اور ملائیشیا نے ایک ساتھ مل کر اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے انگریزی چینل شروع کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔

مہاتیر محمد نے ہمیشہ مسلمانوں کی حالت زار پر آوازاٹھائی ہے، کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کرنے پر بھارت تاحال مہاتیر محمد سے ناراض ہے جبکہ بھارتی تاجروں کے پام آئل کے بائیکاٹ کی دھمکی کے باوجود ان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ میانمار اور فلسطین کے معاملے پر بھی آوازاٹھانے میں پیش پیش رہے۔

مہاتیر محمد کا ماننا ہے کہ جب تک مسلمان قرآن پاک پر عمل رہے وہ کامیاب تھے لیکن جب مسلمانوں نے قرآن سے دوری اختیار کی تب سے وہ فرقوں میں بٹ گئے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ یہ سربراہی کانفرنس احیااسلام کیلئے ایک اچھی شروعات ہوگی۔

Related Posts