قصورمیں 3بچوں کاقتل،مشتعل مظاہرین کاشدیداحتجاج، پولیس اسٹیشن پرحملہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

قصورمیں 3بچوں کاقتل،مشتعل مظاہرین کاشدیداحتجاج
پنجاب کے ضلع قصورکی تحصیل چونیاں میں 3بچوں سےزیادتی کےبعدقتل کے خلاف مشتعل شہریوں نےشدید احتجاج کیا،مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کامحاصرہ کیا اورٹائرجلاکرمرکزی شاہراہ بلاک کردی۔

پنجاب کے ضلع قصورکی تحصیل چونیاں میں 3بچوں سےزیادتی کےبعدقتل کے خلاف مشتعل شہریوں نےشدید احتجاج کیا،مظاہرین نے پولیس اسٹیشن کامحاصرہ کیا اور ٹائر جلا کر مرکزی  شاہراہ بلاک کردی۔

قصورمیں رواں سال 4بچوں کواغواکیاگیاتھا جن میں سے3بچوں کی لاشیں جھاڑیوں سےملی تھیں جبکہ ایک بچہ تاحال لاپتہ ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعدپولیس نے بچوں سےزیادتی کی تصدیق کی ہے اور9مشکوک افرادکوحراست میں بھی لیاگیا ہے جن کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائیں جائیں گے ۔

واقعے کے خلاف شہرمیں مکمل ہڑتال اوراحتجاج کیاجارہا ہے ،مظاہرین نے پولیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ٹائر جلا کر روڈ کو ٹریفک کے لئے بلاک کردیا اورمقامی پولیس اسٹیشن کاگھیراؤکیا ،مشتعل مظاہرہین نے  پتھروں اور ڈنڈوں سےپولیس اسٹیشن کے کھڑکی دروازے بھی توڑ دیےاورمطالبہ کیا کہ بچوں کے قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔  بچوں کے بہیمانہ قتل کے خلاف انجمن تاجراں اورچونیاں بارایسوسی ایشن کی اپیل پر ہڑتال کی گئی، انجمن تاجرن کا کہنا ہےکہ متاثرہ والدین کو انصاف ملنے تک وہ کاروبار بھی بند رکھیں گے۔

ضلع قصور میں مردہ حالت میں پائے جانے والے بچے کی شناخت محمد فیضان کےنام سے ہوئی، جبکہ دونوں بچوں کی لاشوں کی شناخت ممکن نہیں اور امکان ہے کہ یہ علی حسنین اورسلیمان اکرم کی ہیں جبکہ ایک بچہ عمران تاحال لاپتہ ہے، 8 سالہ محمد فیضان کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق محمد فیضان کوگلہ دبا کرقتل کیا گیا جب کہ رپورٹ میں زیادتی کی بھی تصدیق ہوگئی، محمدفیضا ن کی نماز جنازہ آج ادا کردی گئی جس میں رشتہ داروں سمیت اہل علاقہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چونیاں میں معصوم بچوں کے قتل کے اندوہناک واقعہ پر دلی دکھ اوررنج کا اظہار کیا ہے۔ سردار عثمان بزدار نے کہا کہ بچوں کے قتل کے دل دہلا دینے والے واقعات قعطاً برداشت نہیں- بچوں کے قتل کے ذمہ دار قرار واقعی سزا سے نہیں بچ سکیں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر آئی جی پنجاب عارف نواز نے تحقیقات کے لیے6 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔  ڈی پی او قصور عبدالغفار قیصرانی کا کہنا ہے کہ پولیس نے 12 مشکوک افراد کوحراست میں لے لیا ہےجن کے ڈی این اے ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں، اور امید ہے کہ 24گھنٹے میں حقائق سامنے آجائیں گے، پولیس ٹیمیں دن رات محنت کررہی ہیں،علاوہ ازیں ڈی پی او نے ڈی ایس چونیاں نعیم احمد ورک اورایس ایچ سٹی چونیاں عرفان گل کومعطل کردیاہے۔

واضح رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور گزشتہ چند سالوں کے دوران بچوں کے اغوا اور پھر ان کے ساتھ ریپ کے واقعات ہوئے جن میں جنوری 2018 میں 6 سالہ زینب کے ریپ اور قتل کا واقعہ بھی شامل ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور ملک گیر مظاہرے بھی دیکھنے میں آئے تھے۔

Related Posts