مظلوم حریت پسندوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے یومِ شہدائے کشمیر آج منایا جارہا ہے

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مظلوم حریت پسندوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے یومِ شہدائے کشمیر آج منایا جارہا ہے
مظلوم حریت پسندوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے یومِ شہدائے کشمیر آج منایا جارہا ہے

مقبوضہ جموں  و کشمیر میں ظلم و ستم کا جو بازار آج گرم نظر آتا ہے، اُس کی ابتدا برصغیر کی برطانوی سامراج سے آزادی سے قبل ہوئی اور 13 جولائی 1931ء کے روز 22 کشمیریوں کو شہید کیا گیا جن کی یاد میں مظلوم حریت پسندوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیلئے یومِ شہدائے کشمیر آج منایا جارہا ہے۔

آج سے ٹھیک 89 سال قبل یعنی 1931ء میں 13 جولائی کے روز ڈوگرہ حکمران ہری سنگھ نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے ہر سطح پر مسلمانوں کا استحصال شروع کردیا۔مسلمانوں کی مذہبی عبادت گاہوں، مساجد اور قرآنِ پاک کی بے حرمتی کے ساتھ ساتھ دیگر بے شمار ظلم و ستم ڈھائے گئے۔

ڈوگرہ حکومت نے مسلمانوں پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے تھے  جس پر عبدالقدیر خان نے ہری سنگھ کی رہائش گاہ کو مسمار کرنے کی ٹھان لی۔ جب عبدالقدیر خان نے یہ کہا کہ ظلم و ستم اور غلامی کی علامت یعنی مہاراجہ کے محل کو گرا دو، اس کے بعد حریت پسند عبدالقدیر کو گرفتار کر لیا گیا۔

جیسے ہی عبدالقدیر گرفتار ہوا، عوام الناس مشتعل ہو کر سڑکوں پر نکل آئے۔ نماز کے وقت ایک شخص اذان دینے کھڑا ہوا تو پولیس نے اُس پر گولیاں برسا دیں اور جب مزید 21 مسلمان کھڑے ہوئے تو اذان جاری رکھنے والوں پر متواتر گولیاں برسائی گئیں۔ 22 کے 22 مسلمان شہید ہو گئے لیکن اذان مکمل کرکے چھوڑی۔

بے پناہ بہادری، عزم و حوصلے اور شوقِ شہادت سے سرشار مظلوم کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی میں یہ ایک انقلابی موڑ تھا جس نے کشمیر کے بچے بچے میں آزادی کیلئے ایک الگ تڑپ پیدا کردی۔ آج بھی مظلوم کشمیری جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتے ہیں اور مملکتِ خداداد سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔

ایسے ہی تمام مظلوم کشمیریوں سے اظہارِ یکجہتی کیلئے نہ صرف پاکستان میں بلکہ دُنیا بھر میں جہاں جہاں کشمیری اور پاکستانی مسلمان بستے ہیں، یومِ شہدائے کشمیر ملی جوش و جذبے سے منایاجارہا ہے۔ پاکستان کے مختلف سیاسی و سماجی رہنما اور قومی قیادت مظلوم کشمیریوں سے یکجہتی کا اظہار کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی برادری بتائے کشمیریوں کو کب انصاف ملے گا؟شہبازشریف

Related Posts