مقبوضہ وادی میں ظلم کے نئے باب کو 1 سال مکمل، یومِ استحصالِ کشمیر آج منایا جا رہا ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مقبوضہ وادی میں ظلم کے نئے باب کو 1 سال مکمل، یومِ استحصالِ کشمیر آج منایا جائے گا
مقبوضہ وادی میں ظلم کے نئے باب کو 1 سال مکمل، یومِ استحصالِ کشمیر آج منایا جائے گا

سری نگر: مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت پر آئین کی دفعہ 370 اور 35 اے ختم کیے جانے اور بھارتی ظلم و ستم کے نئے باب کا ایک سال مکمل ہوگیا، پاک بھارت سرحد (لائن آف کنٹرول) کے دونوں اطراف موجود کشمیری اور حقِ خود ارادیت کی حامی پاکستانی قوم یومِ استحصالِ کشمیر آج منائے گی۔

تفصیلات کے مطابق آج سے ٹھیک 1 سال پہلے یعنی 5 اگست 2019ء کو بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی الگ ریاستی حیثیت ختم کرکے مظلوم کشمیریوں کو ان کی اپنی ہی ریاست سے بے دخل کرنے کی سازش کی جس کے بعد وادی میں مظاہروں کے ڈر سے لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا۔

لاک ڈاؤن کے دوران مظلوم کشمیریوں کی  کھانے پینے کی اشیاء، جان بچانے والی ادویات اور دیگر ضروریاتِ زندگی تک رسائی انتہائی مشکل کردی گئی، جس پر پاکستان نے عالمی برادری کے ہر فورم پر مقبوضہ کشمیر کے حق میں آواز اٹھائی۔مقبوضہ وادی میں بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک سے بھی آوازیں بلند ہوئیں۔ 

وزیرِ اعظم عمران خان کی اقوامِ متحدہ میں تاریخی تقریر کو ہر ملک نے سراہا، تاہم مظلوم کشمیریوں کے حق میں کوئی عملی اقدامات نہ اٹھائے جاسکے، مقبوضہ وادی آج بھی بھارتی ظلم و ستم کی قید میں سسک رہی ہے جبکہ یومِ استحصالِ کشمیر منانے کا مقصد نریندر مودی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے کو بے نقاب کرنا ہے۔

پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کو اپنی شہرگ سمجھتا ہے اور مسئلۂ کشمیر کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانا چاہتا ہے۔یومِ استحصالِ کشمیر پاکستان سمیت دُنیا کے ہر اُس خطے میں منایا جائے گا جہاں مظلوم کشمیری آباد ہیں اور اپنی جنت نظیر وادی کو غاصب بھارتی فوج کے قبضے سے آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ 

یاد رہے کہ اِس سے قبل  وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اقدام پر بھارتی حکومت اور اپوزیشن خود متحد نہیں جبکہ سیاسی اختلافات کے باوجود پاکستانی قوم ہم زبان ہے۔

وزیر خارجہ نےگزشتہ برس 29 اگست کو سینیٹ میں اظہارِ خیال کے دوران کہا کہ کشمیر کے اہم معاملے پر پاکستانی حزبِ اختلاف نے کھلے دل کا مظاہرہ کیا اور میں سمجھتا ہوں کہ میری قوم کسی طرح بھی مایوس نہیں ہوسکتی۔ میں کہہ سکتا ہوں کہ سیاسی اختلافات ہمیں الگ نہیں کرسکتے۔ 

مزید پڑھیں: کشمیر کی آئینی حیثیت ختم کرنے پر بھارت خود متحد نہیں۔وزیرِ خارجہ

Related Posts