گورنمنٹ کالج فار وومن ناظم آباد کا سپرنٹنڈنٹ طالبات کی فیس کی مد میں وصول کی جانے والی نقد رقم 9 لاکھ 10 ہزار 2 سو روپے لے کر فرار ہو گیاہے۔ کالج کی پرنسپل کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ کے خلاف رضویہ سوسائٹی تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیاہے۔
مدعیہ پرنسپل شہلا بشیر نے پولیس کو بتایا کہ وہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں 20 گریڈ کی پروفیسر ہیں اور گورنمنٹ کالج فار وومن ناظم آباد میں پرنسپل کے طور پر تعینات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تین دن پہلے کالج کے اسٹاف سے انہیں معلوم ہوا کہ کالج کی طالبات ایڈمٹ کارڈز لینے آ رہی ہیں، لیکن ان کے ایڈمٹ کارڈز جاری نہیں ہوئے ہیں۔
ایڈمٹ کارڈز کالج کے سپرنٹنڈنٹ محمد نفیس نے جاری کرنے تھے، جو 17 گریڈ کے افسر ہیں۔ جب انہوں نے مزید تحقیق کی تو یہ بات سامنے آئی کہ سپرنٹنڈنٹ محمد نفیس نے بددیانتی سے کالج کی تقریباً 81 طالبات سے امتحانی فیس کے طور پر نقد رقم 9 لاکھ 10 ہزار 2 سو روپے وصول کی تھی، مگر یہ رقم بینک میں جمع کرانے کےبجائے اپنے پاس رکھ لی تھی۔
اکتوبر 2024 میں کالج کی دیوار پر نوٹس آویزاں کیا گیا تھا جس میں طلبہ و والدین کو آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ کالج کے کسی بھی اسٹاف ممبر کونقد رقم نہ دیں اور بینک واؤچر حاصل کرکے فیس بینک میں جمع کروائیں۔
محکمہ صحت میں کرپشن کی روک تھام کیلئے ملازمین سے حلف لینے کا فیصلہ
مدعیہ نے مزید بتایا کہ طالبات کی جانب سے یہ شکایات موصول ہو رہی ہیں کہ سپرنٹنڈنٹ محمد نفیس آخری مرتبہ 25 جنوری کو کالج آیا تھا اور اس کے بعد وہ غائب ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ محمد نفیس نے غیر قانونی طور پر امتحانی فیس کی مد میں طالبات سے نقد رقم وصول کر کے خرد برد کی ہے، اس لیے اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔
پولیس نے مقدمہ درج کرنے کے بعد کالج کے سپرنٹنڈنٹ کی تلاش میں چھاپے مارنے کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سپرنٹنڈنٹ کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔