آئی جی سندھ کا معاملہ حل ہوگیا اب آگے بڑھیں۔۔۔

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاق نے سندھ حکومت کے مطالبے پر آئی جی سندھ تبدیل کردیا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکٹر کلیم امام کی جگہ دوسرا آئی جی تعینات کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت کیساتھ کئی ماہ سے کشمش جاری تھی جس پر گزشتہ دنوں  وفاقی کابینہ نے سابق ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق احمد مہر کو آئی جی سندھ تعینات کردیا گیا ہے جبکہ سابق آئی جی ڈاکٹر کلیم امام کو موٹروے پولیس کا انسپکٹر جنرل بنادیا گیا ہے۔

وفاقی حکومت نے محض سیاسی رنجش کی بناپرسندھ میں آئی جی کی تبدیلی کے مطالبے پر انتہائی سرد مہری کا رویہ اپنا رکھا تھا  کیونکہ پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت 5جبکہ خیبرپختونخوا میں بھی 5آئی جی تبدیل کرچکی ہیں، آئی جی کی تعیناتی قانون کے مطابق تین سال کے لیے ہوتی ہے لیکن مخصوص حالات کی بنا پرقبل ازوقت بھی عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہےجس کی مثال یوں دیکھ سکتے ہیں کہ بلوچستان میں 6 برسوں میں 6پولیس سربراہ تبدیل کیے گئے۔

پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت ڈیڑھ سالہ دور میں اب تک پانچواں آئی جی لگا چکی ہے، دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت خود کلیم امام کو پنجاب میں آئی جی کے عہدے سے ہٹا چکی ہے جبکہ خیبرپختونخوا میں 2017 میں ناصر درانی کی ریٹائرمنٹ کے بعد 5مرتبہ پولیس کا سربراہ تبدیل ہو چکا ہے۔

پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت اور آئی جی کلیم امام کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے چپقلش جاری تھی جبکہ گزشتہ دنوں آئی جی سندھ کی جانب سے متنازعہ بیانات نے معاملے کو مزید بگاڑنے میں اہم کردار ادا کیا اور بات یہیں نہیں  رکی بلکہ پیپلزپارٹی کے اہم رہنمائوں پر الزامات نے سندھ پولیس اور حکومت کو آمنے سامنے لاکھڑا کیا جس کا نتیجہ آئی جی کلیم امام کی سندھ بدری کی صورت میں نکلا۔

سندھ حکومت نے وفاق کو 5 نام دیئے تھے جبکہ وفاق نے مشتاق مہر کے نام پر منظوری کی مہرلگائی ہے ، پولیس سروس میں کمیشن مشتاق احمد مہر تین سال تک ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ مشتاق مہر کو منی لانڈرنگ کیس کے گواہان کو پر دبائو ڈالنے کے الزام میں اگست 2018 میں سندھ ہائی کورٹ کے حکم پر عہدے سے برطرف کیا گیا تھا جبکہ کراچی آپریشن کے دوران بھی انہیں عہدے سے ہٹا گیا تھا تاہم 5 ہفتوں بعد دوبارہ بحال کردیا  گیا تھا۔

سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان جاری کھینچا تانی کے سبب اعلیٰ  پولیس افسران میں سراسیمگی پھیلی ہوئی تھی، افسران شدید شش وپنج میں مبتلا تھے کہ کس کا حکم مانیں کس کا نہ مانیں ، ملک کے دیگر صوبوں میں آئی جیز کی تبدیلی معمول کی کارروائی سمجھی جاتی ہے تو سندھ میں ہر بار آئی جی کا معاملہ متنازعہ رخ کیوں اختیار کرتا ہے۔

سندھ اور وفاق کو آئینی ذمہ داریاں نبھاتے وقت سیاسی اختلافات کو سامنے نہیں رکھنا چاہیے۔ وزیراعلیٰ  صوبے کا  کپتان ہے اور اگر کپتان آئی جی تبدیلی کرنے کی درخواست کرتا ہے تو مروجہ آئینی وقانونی طریقہ کار کے تحت آئی جی تبدیل کرنے میں کوئی مزائقہ نہیں ہے۔

وفاق کی جانب سے سندھ حکومت کی درخواست پر آئی جی کی تبدیلی خوش آئند ہے ، اب سندھ اور وفاق کو دیگر مسائل کے حل کی طرف بھی ملکر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے ۔

Related Posts