کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے انتظامیہ کو جیلوں میں ڈالا جائے، حافظ نعیم الرحمن

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے انتظامیہ کو جیلوں میں ڈالا جائے، حافظ نعیم الرحمن
کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے انتظامیہ کو جیلوں میں ڈالا جائے، حافظ نعیم الرحمن

کراچی: امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ ہم کراچی کے تین کروڑ افراد کا مقدمہ لڑ رہے ہیں،حقوق کراچی مارچ میں شریک اہلیان کراچی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے تمام طبقات کے مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حقوق کراچی مارچ نے کراچی کے مسائل کے حل کی مہم کو لانچنگ پیڈ بنادیا،اسی دن ہم نے عوامی ریفرنڈم کا اعلان کیا تھا، 14 نکاتی ایجنڈا کراچی کے مسائل کے حوالے سے بنایا ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کی ساخت پانچ چیزوں پر ہے جو بنیادی مسائل ہیں،وفاقی حکومت کی کوشش ہے کہ کے الیکٹرک کی مالی کمپنیاں بھگادی جائیں، پیپلزپارٹی نے بھی کے الیکٹرک کے معاملے پر شرمناک کردار ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی صوبائی حکومت نے خزانے سے کے الیکٹرک کو 31 ارب کو ادا کردئیے تھے واجبات کی مد میں، اب یہی کام پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ دوبارہ ان کو فیور دے کر بھگادیا جائے، شئیرز کی مد میں سینکڑوں ارب معاف کرنے کی تیاریاں ہیں۔

جو ہماری جیبوں پر ڈاکہ مارتے رہے وہ ہمارے حکمرانوں کے اتحادی ہیں،ہمارے ہی پیسوں سے ان کو مزید مراعات دی جارہی ہیں،ہم وفاقی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جائیں گے اور سڑکوں پر بھی ہوں گے

انجینئر حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے الیکٹرک کا فوری لائسنس منسوخ کیا جائے،ان کی انتظامیہ کو جیلوں میں ڈالا جائے، کے الیکٹرک نے کراچی میں لوگ ماردئیے،انہوں نے کہا کہ بجلی کمپنی کی سرکاری تحویل میں ہو،اس میں 51 فیصد سرکاری شئیرز ہوں۔

نجکاری کمیشن بھی اپنا رول ادا نہیں کررہا،نجی اداروں کے خسارے قومی خزانے سے ادا نہیں کرنے دیں گے، کراچی کی مردم شماری کو نوٹیفائڈ کرنے بھی تیاریاں ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ جلد بازی میں بلدیاتی انتخابات کرانے کے چکر میں ہیں۔

صوبائی حکومت اسمارٹ بن رہی ہے کہ مردم شماری وہ چاہتے ہیں، لیکن یہ تو بتائیں کہ تین برس سے کیوں سوئے ہوئے تھے،کراچی میں از سرنو مردم شماری ہونی چاہیئے، کراچی کے ڈیڑھ کروڑ لوگ گنے گئے جبکہ آبادی تین کروڑ ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ عوامی ریفرنڈم کے حوالے سے مہم کا آغاز کررہے ہیں، سندھ حکومت کا بلدیاتی ایکٹ منسوخ ہونا چاہئیے، نیا با اختیار شہری نظام لایا جانا چاہیے، 14 اکتوبر کو پورے ملک میں یوم یکجہتی کراچی منایا جائے گا۔

Related Posts