نورمقدم کیس میں انصاف کا بول بالا: کیا اس سے خواتین پر کئے جانے والا تشدد کم ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نورمقدم کیس میں انصاف کا بول بالا: کیا اس سے خواتین پر کئے جانے والا تشدد کم ہوگا؟
نورمقدم کیس میں انصاف کا بول بالا: کیا اس سے خواتین پر کئے جانے والا تشدد کم ہوگا؟

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد:سیشن عدالت نے بالآخر نور مقدم کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو نور مقدم کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنادی۔

27 سالہ نورمقدم کو 20 جولائی 2021 کو ظاہر جعفر نے بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ کیوں کہ اس نے بظاہر اس کی شادی کی تجویز سے انکار کر دیا تھا۔ اب ملزم کو سیشن عدالت نے سزائے موت سنائی ہے۔

تاہم تمام پاکستانیوں خصوصاً خواتین تاحال یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا اس عدالتی فیصلے کے بعد معاشرے میں ان کے خلاف تشدد ختم ہو جائے گا؟

نورمقدم:

نورمقدم کو 20 جولائی 2021 کو اسلام آباد کے اعلیٰ درجے کے سیکٹر F-7/4 میں واقع ایک بنگلے میں بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔ اسی دن ظاہر جعفر کے خلاف پہلی اطلاعاتی رپورٹ درج کی گئی تھی جسے موقع واردات سے گرفتار کیا گیا تھا۔

قتل کا محرک:

نورمقدم کے قتل کے مرکزی ملزم ظاہرجعفر پر اکتوبر 2021 میں اسلام آباد کی ایک عدالت نے جرم کے لیے باضابطہ فرد جرم عائد کی تھی۔ اس کے علاوہ ظاہر جعفر کے ساتھ خاندان کے دو ملازمین جمیل اور جان محمد پر بھی فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

ملزم نے نور مقدم کو قتل کرنے سے پہلے اسے بد ترین تشدد کا بنایا تھا اور جنسی زیادتی بھی کی تھی، اس نے نور مقدم کو اس لیے قتل کیا کیونکہ اس نے اس سے شادی کی تجویز سے انکار کر دیا تھا۔

پی ایف ایس اے رپورٹ:

پولیس کے مطابق پی ایف ایس اے کی رپورٹ میں درج ذیل حقائق کی تصدیق ہوئی ہے۔رپورٹ کے مطابق قتل سے پہلے نور کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ ڈی این اے کی تصدیق ہوگئی۔نور نے قتل ہونے سے پہلے اپنی جان بچانے کی کوشش کی اور ظاہر جعفر کا ڈی این اے اس کے ناخنوں سے برآمد ہوا ہے۔

ظاہر کی پہنی ہوئی اور برآمد ہونے والی قمیض نورمقدم کے خون سے رنگی ہوئی تھی جس کی ڈی این اے کی تصدیق ہو چکی ہے۔نور کو جائے وقوعہ سے برآمد ہونے والے سوئس چاقو سے قتل کیا گیا تھا، چاقو کے ہینڈل پر نور مقدم کے خون کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔

فیصلہ:

آج سماعت کے دوران سیشن عدالت نے کیس میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے جعفر کو سزائے موت سنائی۔ ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کی سربراہی میں عدالت نے رواں ہفتے کے شروع میں استغاثہ اور دفاع کے دلائل مکمل ہونے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

مقدمے کی سماعت چار ماہ آٹھ دن تک جاری رہی۔ ظاہر کے گھریلو ملازمین افتخار اور جمیل کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔ ظاہر کے والدین اور تھیراپی ورکس کے ملازمین سمیت دیگر تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا۔

نور کے والد کا ردعمل:

نور کے والد شوکت مقدم نے کہا کہ عدالتی فیصلہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے بارہا کہا کہ یہ کیس صرف ان کی بیٹی کا نہیں بلکہ پاکستان کی تمام بیٹیوں کا سوال ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ احسن فیصلے کی توقع کر رہے ہیں اور انہیں خوشی ہے کہ عدالت نے درست فیصلہ کیا۔ تاہم انہوں نے ان ملزمان کے بارے میں تبصرہ کرنے سے انکار کیا جنہیں بری کر دیا گیا ہے۔

کیا اس سے خواتین پر تشدد ختم ہو جائے گا؟

گھریلو تشدد سے لے کر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور حملہ کرنے تک، پاکستان میں خواتین کو روزانہ کی بنیاد پر سرکاری اور نجی دونوں جگہوں پر ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہیں تشدد کی مختلف شکلوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، بشمول، اسمگلنگ، جنسی تشدد، اور جنس سے متعلق قتل۔

مقتول اور ملزم دونوں کے ہائی پروفائل ہونے کے باعث نورمقدم کا کیس ایک اہم کیس بن گیا، تاہم، آج کا فیصلہ ایسے افراد پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے جو جنسی زیادتی اور قتل کے واقعات میں ملوث ہوتے ہیں۔

Related Posts