جے یو آئی کا مدینہ مسجد کے انہدام کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جے یو آئی کا مدینہ مسجد کے انہدام کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ
جے یو آئی کا مدینہ مسجد کے انہدام کے فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ

کراچی: جمعیت علمائے اسلام نے طارق روڈ میں واقع مدینہ مسجد کے انہدام کے عدالتی فیصلے پر نظرِ ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔ قاری عثمان نے کہا کہ مسجد شہید کرکے پارک بنانے کا حکم قطعی طور پر بلا جواز ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنما،، امیر کیماڑی کراچی قاری محمد عثمان، سابق وزیر اعلیٰ ارباب غلام رحیم، محمد حسین محنتی، مولانا محمد غیاث، مولانا نور الحق، مولانا امین اللہ، مولانا تاج محمد حنفی، مولانا محمد سمیع سواتی، تاجر برادری کے محمد اسلم بھٹی اور دیگر نے مدینہ مسجد طارق روڈ میں نمازِ جمعہ کے اجتماع اور احتجاجی مظاہرے سے خطاب کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

مدینہ مسجد کے معاملے پر جے یو آئی میدان میں آ گئی

سپریم کورٹ کا طارق روڈ کی مدینہ مسجد کو ایک ہفتے میں مسمار کرنے کا حکم

جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری محمد عثمان نے کہا کہ طارق روڈ کی مدینہ مسجد کو شہید کرکے پارک بنانے کا حکم قطعاً بلا جواز ہے۔ مسجد یہاں 40 سال سے قائم اور نمازیوں سے آباد چلی آرہی ہے۔ اہلِ محلہ کو سنے بغیر تکنیکی بنیادوں پر مسجد ڈھانے کا حکم ناقابلِ فہم ہے۔ ہم تو عدالتِ عالیہ سے انصاف کی امید پر نظر ثانی کی اپیل کر رہے ہیں۔ ہمارے اکابر نے ملک کو قانون دیا۔

جے یو آئی رہنما قاری عثمان نے کہا کہ ہم قانون کو مانتے ہیں مگر اسلامی حکم دنیاوی قوانین سے بالاتر ہیں۔ ملک بھر کے علماء کا اتفاق ہے کہ مسجد بننے کے بعد تا قیامت مسجد ہوتی ہے جسے منہدم یا منتقل کرنا شریعت کے تحت جائز نہیں۔ مدینہ مسجد غیر قانونی نہیں ہے، نہ ہی ایک رات میں بنائی گئی بلکہ تمام تر قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد بنی ہے۔

قاری محمد عثمان نے کہا کہ بیک جنبشِ قلم مسجد ڈھانے کا حکم ناقابلِ فہم ہے۔ مسجد کا ہر سال آڈٹ ہوتا رہا ہے۔ تمام یوٹیلٹی بلز ادا کیے جاتے ہیں۔ ہر سال گوشوارہ آمدنی اور اخراجات کا آڈٹ رجسٹرڈ کمپنی سے کرایا جاتا ہے۔ اگر بنی گالا اور حیات ریزیڈنسی ریگولرائز ہوسکتے ہیں تو اللہ کا گھر کیوں نہیں؟ اگر مسجد مسمار کرنے کی مذموم کوشش کی گئی تو اپنی جانیں نچھار کردینگے۔

انہوں نے شہری انتظامیہ کو خبردار کیا کہ ہم ایسی مشینری کو پیروں تلے روند دیں گے جو مسجد ڈھانے کیلئے آئے۔ سندھ حکومت اور انتظامیہ سن لے، مسجد کی طرف آنے سے پہلے ہماری لاشوں سے گزرنا ہوگا۔ قتل کے مجرم کو بھی قانون رحم کی اپیل کا حق دیتا ہے۔ چیف جسٹس سے رحم کی اپیل کرتے ہیں کہ عوام کو سنا جائے۔ عوام کو پارک نہیں بلکہ مسجد چاہئے۔ 

Related Posts