مولانا فضل الرحمن کا پی ٹی آئی کیساتھ اختلافات نرم کرنے کا عندیہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پی ڈی ایم کی اہم جماعت اور سابق حکومتی اتحادی جمعیت علمائے اسلام نے حکومت سازی میں ن لیگ اور دیگر اتحادی جماعتوں کا ساتھ دینے کے بجائے اپوزیشن میں جانے کا فیصلہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ساتھ اختلافات ختم کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (مرکزی مجلس عاملہ) کا اسلام آباد میں پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمن کے گھر پر تین دن سے جاری اہم اجلاس کچھ دیر پہلے اختتام پذیر ہوگیا۔ 

اجلاس میں انتخابی عمل پر طویل غور و خوض کے بعد سی ای سی اس نتیجے پر پہنچی کہ جے یو آئی کو حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے قومی اسمبلی میں اپوزیشن میں بیٹھنا چاہئے۔

اجلاس کے بعد جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ نے انتخابی نتائج کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، ہم اسمبلیوں میں تحفظات کے ساتھ جائیں گے، اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے اپنی روایتی حریف جماعت پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اپنے اختلافات نرم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ اختلاف جسمانی نہیں بلکہ نظریاتی ہے، جو ٹھیک بھی ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ کا خیال ہے کہ الیکشن ٹھیک ہوئے ہیں تو نو مئی کا بیانیہ دفن ہوگیا، نواز شریف کو بھی دعوت دیتے ہیں کہ اپوزیشن میں آکر بیٹھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن 2024 میں 2018 کے انتخابات میں کی جانے والی دھاندلی کا بھی ریکارڈ توڑ دیا گیا ہے، ہمیں اسلام دشمن قوتوں کی مدد سے ہرانے کی سازش کی گئی۔

کارکن تحریک چلانے کیلئے تیار رہیں، الیکشن کمیشن ہماری درخواستیں نہیں لے رہا، ہم ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے تابع نہیں، اپنے فیصلے خود کرتے ہیں۔

Related Posts