آرمی ایکٹ ترمیمی بل میں حکومت کا نہیں اصولوں کا ساتھ دیں گے، سینیٹر سراج الحق

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

غزہ کربلا کا منظر پیش کر رہاہے اور دنیاتماشا دیکھ رہی ہے، سراج الحق
غزہ کربلا کا منظر پیش کر رہاہے اور دنیاتماشا دیکھ رہی ہے، سراج الحق

اسلام آباد: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آرمی ایکٹ میں حکومت کا نہیں اصولوں کا ساتھ دے گی، حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں ،وزیراعظم کسی بھی وقت پسند اور ناپسند کی بنیاد پرفیصلہ کریگا جس کی بنیاد پر ادارے کمزور ہوں گے۔

سینیٹ کے اجلاس سے خطاب اور بعد ازاں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئےامیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھارکھا ہے ،جس نے بھی آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے اس کے ایمان کا تقاضا ہے کہ اپنے حلف کا پاس کرے۔

سراج الحق کاکہناتھا کہ ہمارے نزدیک پارٹی مفادات کی بجائے ملک و قوم کے مفادات زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔آئین سازی میں جلد بازی کرنا کبھی بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتا۔ پاکستان کو نظریہ ضرورت کے ماحول سے نکالنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے ہوتے ہیں تو کچھ عرصہ بعد اس کے نقصانات سامنے آتے ہیں اور قوم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔بڑی اپوزیشن جماعتوں نے آرمی ایکٹ پر حکومت کا ساتھ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: قائمہ کمیٹی برائےدفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا

ان کاکہناتھا کہ اس وقت پی ٹی آئی ،مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی ایک پیج پر ہیں ،دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کا ایک پیج پر آنا اچھی بات ہے۔ اب ان تینوں جماعتوں کو ملک کو مہنگائی ،غربت اور معاشی مسائل کی دلدل سے نکالنے کیلئے بھی ایک ہونا چاہئے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اقتدار میں رہنے والی جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کی کوشش کریں۔ اپنے مفادات کیلئے ایک ہونے والے عوام کی مشکلات دور کرنے کیلئے کیوں ایک نہیں ہوسکتے۔ عجیب بات ہے کہ یہ ایک بھی ہیں اور ایک نہیں بھی۔

Related Posts