اسرائیلی فوجی نے صحافی شیریں ابو عاقلہ کو جان بوجھ کر قتل کیا، فلسطینی حکام کا دعویٰ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

صحافی شیریں ابو عاقلہ کو لگنے والی گولی کونسی تھی؟ اسرائیل نے تحقیقات کرانے کا اعلان کردیا
صحافی شیریں ابو عاقلہ کو لگنے والی گولی کونسی تھی؟ اسرائیل نے تحقیقات کرانے کا اعلان کردیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

یروشلم: فلسطینی حکام نے اپنی تحقیقات میں ثابت کیا ہے کہ الجزیرہ کی صحافی شیریں ابو عاقلہ کو اسرائیلی فوجی نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے اپنی رپورٹ حکام کو جمع کرائی ہے جس کے مطابق خاتون صحافی کو قتل کرنے والی گولی 5.56 ملی میٹر قطر کی ہے جس میں اسٹیل کا ایک پرزہ بھی تھا جو نیٹو فورسز استعمال کرتی ہیں۔

اُن کا اپنی رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ فلسطینی حکام یہ گولی اسرائیل کے حوالے نہیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

دہشتگرد تنظیم داعش کا نیاسربراہ ترکی کے شہر استنبول سے گرفتار

فلسطینی اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے ٹیلی ویژن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ الجزیرہ ٹی وی نیٹ ورک اپنی خاتون صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کا مقدمہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے استغاثہ کے حوالے کرے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق الجزیرہ کی قانونی ٹیم بین الاقوامی قانونی ماہرین کے ساتھ مل کر ابو عاقلہ کے قتل پر ایک فائل تیار کرے گی تاکہ آئی سی سی سے رجوع کیا جاسکے۔

فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام الہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اکرم الخطیب نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ جب خاتون صحافی چھاپہ مار کارروائی کے مقام سے نکلنے کی کوشش کررہی تھیں تو اسرائیلی قابض فوج کے ایک اہلکار نے گولی چلائی جو سیدھی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے سر میں لگی تھی۔

خیال رہے کہ صحافی شیریں ابو عاقلہ نے ہیلمٹ اور جیکٹ پہنی ہوئی تھی جس پر واضح طور پر ’پریس‘ لکھا ہوا مگر اس کے باوجود بھی ان کو بلٹ پروف جیکٹ پھاڑنے والی گولی کا نشانہ بنایا گیا۔

Related Posts