اسرائیلی وزیر دفاع کی دیدہ دلیری، جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنانے کا اقرار

مقبول خبریں

کالمز

The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ سوشل میڈیا)

اسرائیل نے ایک بار پھر اپنی عسکری طاقت کا ظالمانہ مظاہرہ کرتے ہوئے ایران پر فضائی حملوں کی ایک نئی لہر شروع کر دی ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹس نے اعلانیہ طور پر تسلیم کیا ہے کہ ان حملوں کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام اور دفاعی ڈھانچے کو براہ راست نقصان پہنچانا ہے۔

یہ حملے نہ صرف تہران بلکہ ملک کے مختلف علاقوں میں کیے گئے، جہاں دھماکوں کی گونج نے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیا۔ غیر ملکی میڈیا اور مقامی رپورٹس کے مطابق، کئی مقامات سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دیکھے گئے۔

ان ظالمانہ حملوں میں ایران کے دو نامور جوہری سائنسدان شہید کر دیے گئے۔ شہید ہونے والوں میں ڈاکٹر فریدون عباسی شامل ہیں، جو ایرانی ایٹمی توانائی ادارے (AEOI) کے سابق سربراہ اور جوہری تحقیق کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔ انہیں اس سے قبل 2010 میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا، مگر وہ بچ گئے تھے مگر اس بار دشمن کامیاب ہو گیا۔

دوسرے شہید سائنسدان محمد مہدی طہرانچی تھے، جو اسلامی آزاد یونیورسٹی تہران کے صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ ان دونوں شخصیات کا قتل نہ صرف ایران بلکہ سائنسی دنیا کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔

یہ حملے ایک بار پھر عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہیں کہ اسرائیل کس بے رحمی سے علم، تحقیق اور دفاع کے ستونوں کو نشانہ بنا رہا ہے، اور طاقت کی زبان میں اپنے مقاصد مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

Related Posts