ایران پر اسرائیلی حملے، سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای محفوظ، کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ گئی

مقبول خبریں

کالمز

The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

(فوٹو؛ ایرانی میڈیا)

ایران پر اسرائیل کے تازہ ترین فضائی حملوں کے بعد خطے میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔ ایرانی اعلیٰ سیکیورٹی ذرائع نے بین الاقوامی میڈیا کو یقین دہانی کرائی ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای مکمل طور پر محفوظ ہیں اور انہیں مسلسل سیکیورٹی اور عسکری صورتحال سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔

ادھر ایرانی خبر رساں ادارے “نورنیوز” کے مطابق سپریم لیڈر کے قریبی مشیر علی شمخانی حملے میں شدید زخمی ہوئے ہیں اور ان کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔

ایرانی مسلح افواج کے ترجمان جنرل ابوالفضل شکرچی نے سرکاری ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے سخت ردعمل کا عندیہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “اسرائیل اور امریکہ کو اس حملے کی بھاری قیمت چکانا ہو گی، اور ایران اس جارحیت کا جواب ضرور دے گا۔”

سرکاری ٹیلی ویژن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی حملے میں پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ کئی اہم جوہری سائنسدان بھی جان کی بازی ہار گئے۔

یہ حملے جمعے کی صبح اسرائیل کی جانب سے ایران کی حساس جوہری تنصیبات کو نشانہ بناتے ہوئے کیے گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق تہران سمیت کئی شہروں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جن میں نطنز کی یورینیم افزودگی تنصیب بھی شامل ہے۔

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس فوجی کارروائی کو “تاریخی فیصلہ” قرار دیا۔ ان کے مطابق اس آپریشن کا مقصد ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا اور ان سائنسدانوں کو ختم کرنا تھا جو اس منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میزائل فیکٹریاں بھی نشانے پر تھیں اور یہ آپریشن آئندہ دنوں میں بھی جاری رہے گا۔

ادھر اسرائیل نے ممکنہ ایرانی جوابی کارروائی کے پیش نظر ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ ایرانی ڈرون یا میزائل حملوں کے خدشات کے تحت سیکیورٹی الرٹ کر دی گئی ہے اور شہریوں کو محتاط رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

Related Posts