اسرائیل فلسطین تنازعہ، کیا مسئلہ حل ہو پائے گا؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسرائیل فلسطین تنازعہ، کیا مسئلہ حل ہو پائے گا؟
اسرائیل فلسطین تنازعہ، کیا مسئلہ حل ہو پائے گا؟

اسرائیلی جنگی طیاروں نے ایک مرتبہ پھر فلسطین کے ساتھ جنگی بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر حملے کیے ہیں۔ گذشتہ ماہ 21 مئی کو اسرائیل اور فلسطین کے مابین جنگی معاہدہ طے پایا تھا۔

اسرائیلی فوجی حکام نے دعویٰ کیا کہ فضائی حملے حماس کے ٹھکانے پر کیے گئے جہاں وہ تل ابیب پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنگی بندی معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے رات گئے غزہ اور خان یونس پربم برسائے تھے جس سے متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔

اسرائیل میں برسر اقتدار آنے والی نئی حکومت کے احکامات پر ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد اقصیٰ میں آنے والے مسلمانوں پر گولیاں برسائی گئی ہیں جس کے باعث متعدد نمازی زخمی ہو گئے ہیں۔

اسرائیل کے تازے حملے اور او آئی سی

اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کو بنیادی انسانی حقوق اور اخلاقیات کے خلاف اقدام قرار دیا ہے۔

ترجمان او آئی سی کا کہنا ہے کہ تازہ حملوں سے کئی دہائیوں سے مقیم باشندوں کی جبری بے دخلی کا خطرہ بڑھ گیا ہے لہٰذا عالمی برادری فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے اور اسرائیل کو حملوں سے روکے۔ او آئی سی نے امن کی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کی تجویز دی ہے۔

اقوام متحدہ اور مسئلے کا حل

اقوام متحدہ کے قیام کا بنیادی مقصد دنیا میں ہونے والے تنازعات کا منصفانہ حل تلاش کرنا ہے۔ اسرائیل اور فلسطین کا مسئلہ روز اول سے حل طلب مسئلہ ہے۔ یہ اقوام متحدہ کی ذمے داری ہے کہ وہ جنگ بندی اور تشدد کو روکنے کے لیے ترجیح بنیادوں پر اقدامات اٹھائے۔ دونوں اطراف کے فریقوں کو کسی بھی قسم کی کارروائی سے روکنے کے لیے اگر طاقت کا استعمال کرنا پڑے اس سے بھی گریز نہ کرے ۔ ایسی تمام کارروائیوں کو بند کرایا جائے جن سے صورتحال خراب ہوتی ہے ۔ جن میں فضائی حملے، زمینی کارروائی اور راکٹ لانچ کرنا شامل ہیں۔

بین الاقوامی تعاون سب کی ذمہ داری ہے۔ ایک ملک کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے، سلامتی کونسل اب تک یکساں آواز اٹھانے میں ناکام رہی ہے۔ یہاں امریکا کی ذمے داری سب سے زیادہ بنتی ہے کیونکہ وہ طاقت ہے جس کا اثرورسوخ سب سے اسرائیل پر چلتا ہے ۔ منصفانہ مؤقف اپنائے اور صورتحال کو حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے میں مدد کرے۔

اسرائیل اور فلسطین کے مسئلے کا دیرپا اور مستقل صرف اور صرف دو ریاستوں کے قیام ہے۔ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ جلد سے جلد اس سلسلے میں سلامتی کونسل کا اجلاس طلب اور فریقین کے درمیان تمام حدودقیود مقرر کرکے مسئلے کا حل کرے۔

Related Posts