اسرائیلی جنگی طیاروں نے ایک مرتبہ پھر فلسطین کے ساتھ جنگی بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر حملے کیے ہیں۔ گذشتہ ماہ 21 مئی کو اسرائیل اور فلسطین کے مابین جنگی معاہدہ طے پایا تھا۔
اسرائیلی فوجی حکام نے دعویٰ کیا کہ فضائی حملے حماس کے ٹھکانے پر کیے گئے جہاں وہ تل ابیب پر حملے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔ اسرائیلی جنگی طیاروں نے جنگی بندی معاہدے کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے رات گئے غزہ اور خان یونس پربم برسائے تھے جس سے متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔
اسرائیل میں برسر اقتدار آنے والی نئی حکومت کے احکامات پر ایک مرتبہ پھر فلسطینیوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد اقصیٰ میں آنے والے مسلمانوں پر گولیاں برسائی گئی ہیں جس کے باعث متعدد نمازی زخمی ہو گئے ہیں۔
اسرائیل کے تازے حملے اور او آئی سی
اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی نے اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حملوں کو بنیادی انسانی حقوق اور اخلاقیات کے خلاف اقدام قرار دیا ہے۔
ترجمان او آئی سی کا کہنا ہے کہ تازہ حملوں سے کئی دہائیوں سے مقیم باشندوں کی جبری بے دخلی کا خطرہ بڑھ گیا ہے لہٰذا عالمی برادری فلسطینی عوام کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے اور اسرائیل کو حملوں سے روکے۔ او آئی سی نے امن کی کوششوں کو تقویت دینے کے لیے جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کی تجویز دی ہے۔
اقوام متحدہ اور مسئلے کا حل