وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں صحافت کے نام پر لوٹ مار کرنے والے نوسر باز جعلی صحافی دھر لیے گئے، پولیس نے 3 ملزمان کو جعلسازی کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔
جعلسازی کا یہ واقعہ شہرِ اقتدار کے تھانہ گولڑہ کی حدود میں پیش آیا جہاں ضلع راولپنڈی میں متعدد لوگوں کو بلیک میل کرنے کے بعد اسلام آباد آنے والے نوسر باز گروہ کو لوٹ مار شروع کرتے ہی دھر لیا گیا جن کے خلاف شکایت محمد بنارس نامی شہری نے کی۔
متاثرہ شخص محمد بنارس نے کہا کہ میں ایبٹ آباد کا رہنے والا ہوں اور چونگی نمبر 26 میں اپنا ذاتی ادارہ چلانے کے ساتھ دیگر کاروبار بھی کرتا ہوں۔ میں اپنے ہی پٹرول پمپ سے ڈیزل لے کر مشینری چلاتا ہوں۔ 24 فروری کو میں رات 8 بجے ڈیزل لے کر اپنے ادارے کی طرف جا رہا تھا کہ نوسربازوں سے واسطہ پڑ گیا۔
شکایت کنندہ محمد بنارس نے کہا کہ مجھے راستے میں سفید رنگ کی مہران کار نظر آئی جس کے ساتھ 2 موٹر سائیکل سوار تھے۔ تینوں افراد نے ہماری گاڑی روکتے ہی ڈرائیور کو تھپڑ اور گھونسے مارنا شروع کردئیے۔ مجھے بھی لاتوں اور مکوں سے مارا۔ ڈرائیور کا موبائل فون، مجھ سے نقد رقم 62 ہزار اور 1 ہزار 380 لیٹر ڈیزل کے 3 ڈرم چھین لیے۔
محمد بنارس نے کہا کہ ملزمان نے ہمیں ویران جنگل میں چھوڑنے کے بعد بتایا کہ ہم میڈیا والے ہیں۔ آپ چوری کے ڈیزل کی خریدوفروخت کرتے ہیں۔ پولیس نے ہماری ڈیوٹی لگائی ہے۔ گفتگو کے دوران مجھے پتہ چلا کہ ان کے نام ممتاز اور اشرف تھے۔
بنارس نے کہا کہ اشرف چھٹی رائل ٹی وی کا بیورو چیف جبکہ ملک ممتاز ریڈ نیوز کا بیورو چیف بنا ہوا تھا۔ پولیس نے جعلی صحافیوں کے خلاف مکمل تفتیش کی اور ایف آئی آر درج کرلی۔ بعد ازاں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
واضح رہے کہ یہ گروہ اپنے آپ کو کبھی صحافی اور کبھی اسلام آباد پولیس کا ملازم ظاہر کرکے دھوکہ دہی کرتا ہے۔ شہریوں کے مطابق جعلی جرنلزم صحافت کے نام پر دھبہ ہے جبکہ صحافی تنظیموں کو ایسی کالی بھیڑوں کے خلاف کارروائی کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا۔