اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا ہے کہ وزارت صحت اتنی نااہل ہے کہ کراچی میں گیس سے مرنے والوں کا پتہ نہ لگاسکی، کیا وفاقی حکومت کو سمجھانے والا کوئی بھی نہیں ہے؟۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی عمارت سیل کرنےکے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جواب میں کہا گیا کہ عمارت ہم نے نہیں بلکہ وزارت صحت نے سیل کی، جسٹس محسن اختر کیانی کا وزارت صحت اور وفاقی حکومت پر اظہار برہمی کرتے ہوئےکہنا تھا کہ حکومت پاکستان اس طرح کام کرے گی تو لوگ پتھر ماریں گے اور گالیاں دیں گے۔
جسٹس محسن اختر کیانی کے مطابق اگر حکومت سمجھتی ہے کہ اس ادارے کو نہیں ہونا چاہیے تو پارلیمنٹ میں معاملہ پیش کرے، انہیں اندازہ ہی نہیں ہے کہ وہ کیا کر رہے ہیں، آگ سے کھیل رہے ہیں۔
عدالت کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ایک وزارت میں بیٹھے سیکرٹری سمجھ لیتے ہیں عمارت کو تالا لگا دینے سے معاملہ حل ہو جائے گا، کل وزارت صحت کو ایسے تالا لگا دیں تو دنیا میں کیا تاثر جائے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ایک ادارے کے لوگ حکومت کو پسند نہیں آئے ، انہیں گھر بھیج دیا گیا، کل حکومت کو وکیل اور جج پسند نہیں آئیں گے، کیا ہمارے لئے بھی آرڈیننس جاری کر دیں گے؟ ایسے الفاظ پٹواری بھی نہیں لکھتا جو وزارت صحت نے لکھ کر بھیجے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ، پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کا صدارتی آرڈیننس کالعدم قرار