سوال: میرا کام گاڑیوں کی خریدو فروخت کا ہے اور میں یہ کام کمیشن پر کرتا ہوں۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ کمیشن لینے کی کوئی حد مقرر ہے؟ اگر میں بغیر بتائے بیس ہزار لوں تو کیا ان کو بتانا ضروری ہے، کیونکہ خریدنے والا یا بیچنے والا کم کمیشن دیتا ہے، نیز کیا خریدنے اور فروخت کرنے والے دونوں سے کمیشن لے سکتا ہوں؟
جواب: 1) جائز کام کے عوض کمیشن لینا شرعا درست ہے، اور شرعی طور پر کمیشن کی کوئی حد بندی نہیں کی گئی، بلکہ باہمی رضامندی سے جو طے ہوجائے، وہ لینا درست ہے، البتہ فریقین کے ہاں کمیشن کا معلوم اور متعین ہونا ضروری ہے، لہذا بغیر بتائے کمیشن لینا شرعا درست نہیں ہے۔
2) اگر آپ کا کام صرف دونوں پارٹیوں کو آپس میں ملانا ہے، باقی حتمی سودا وہ خود کرتے ہیں، اور آپ کسی ایک فریق کا وکیل (agent) بن کر سودا نہیں کرتے تو ایسی صورت میں دونوں پارٹیوں سے طے شدہ کمیشن لیا جاسکتا ہے، لیکن اگر آپ کو ایک پارٹی نے اپنا وکیل بنالیا ہو تو ایسی صورت میں آپ صرف اسی پارٹی سے کمیشن وصول کرسکتے ہیں، جس نے آپ کو گاڑی خریدنے یا فروخت کرنے کا وکیل (Agent) بنایا ہو، اس صورت میں دوسری پارٹی سے کمیشن کا مطالبہ نہیں کرسکتے۔