عراق بھر میں احتجاجی مظاہروں کے ردعمل میں پارلیمان کے چار ارکان مستعفی

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

iraq protest
بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد اور دوسرے شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے ردعمل میں پارلیمان کے چار ارکان مستعفی ہوگئے۔

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد اور دوسرے شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے ردعمل میں پارلیمان کے چار ارکان مستعفی ہوگئے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق پارلیمان کی رکنیت سے مستعفی ہونے والوں میں دو کمیونسٹ ارکان راعد فہمی اور حیفاالامین بھی شامل ہیں۔انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پْرامن عوامی تحریک کی حمایت میں پارلیمان کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔

فہمی نے کہا کہ ہم مظاہروں اور جس طرح انھیں دبایا جارہا ہے،اس کے ردعمل میں مستعفی ہورہے ہیں۔گذشتہ ستائیس روز کے دوران میں پارلیمان نے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔وہ سکیورٹی فورسز کی خلاف ورزیوں پر وزیراعظم یا وزیر داخلہ کو ذمے دار قرار نہیں ٹھہرا سکتی۔انھوں نے بیان میں حکومت سے استعفے اور نئی انتخابی نظام کے تحت قبل ازوقت عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: عراق میں دوروز میں پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں ہلاکتیں 63ہوگئیں

دواور قانون ساز طہٰ الضیفائی اور مزاحم التمیمی نے بھی پارلیمان کی رکنیت سے استعفا دے دیا ہے۔ ان دونوں کا تعلق سابق وزیراعظم حیدر العبادی کے بلاک سے ہے۔عراق میں یکم اکتوبر کو عوامی احتجاجی مظاہروں کے آغاز کے بعد سے 329 ارکان پر مشتمل پارلیمان بحران کی زد میں ہے۔

تب سے اس کے متعدد اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے منسوخ ہوچکے ہیں۔ملک میں حالیہ پْرتشدد مظاہروں سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے ہفتے کے روز بھی اجلاس بلایا گیا تھا لیکن اس کو کارروائی کو چلانے کے لیے درکار شرکاء کی تعداد پوری نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا۔

عراق کی کمیونسٹ جماعت شعلہ بیان شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کی اتحادی ہے۔ان کے اتحاد سائرون نے گذشتہ سال عراق میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔مقتدیٰ الصدر خود بھی حکومت سے مستعفی ہونے اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرچکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ عراق میں آیندہ انتخابات اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے چاہییں۔سائرون نے ہفتے کے روز مظاہرین کے حق میں غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔

Related Posts