صنم جاوید کے والد نے چشم کشا حقائق سے بھرپور انٹرویو کے دوران بتایا کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ صنم جاوید نے اپنی بیٹی کی سالگرہ کیسے منائی۔
آج سے 3 روز قبل سامنے آنے والی خبر کے مطابق صنم جاوید کو 14روزہ جودیشل ریمانڈ پر جیل بھجوایا گیا ہے۔ انسدادِ دہشت گردی عدالت کی ایڈمن جج نے مقدمے کی سماعت کی۔ صنم جاوید سمیت دیگر ملزمان پر زمان پارک کے باہر پیٹرول بم پھینکنے، ڈی آئی جی پر تشدد اور پولیس کی گاڑیاں جلانے سمیت دیگر الزامات عائد ہیں۔
ایم ایم نیوز نے پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ صنم جاوید کے والد جاوید اقبال کا انٹرویو کیا ہے جس کا احوال قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔
ایم ایم نیوز: صنم جاوید کی بیٹی کی سالگرہ کیسے منائی گئی؟
جاوید اقبال: آج صنم کی بیٹی کی تیرہویں سالگرہ تھی۔ صنم جاوید نے انسدادِ دہشت گردی عدالت کی جج سے کہا کہ میرے ساتھ جو کچھ ہورہا ہے، اس پر کوئی شکایت نہیں، نہ میں کمپرومائز کرنے کیلئے تیار ہوں۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ میری بیٹی آئی ہوئی ہے۔ اس کی سالگرہ ہے۔ مجھے اجازت دی جائے کہ میں اس کے ساتھ کہیں بیٹھ کر کیک کاٹ لوں۔
کرکٹ اسٹارز کی تلاش کرنیوالے ملک آفتاب سے گفتگو
اے ٹی سی جج نے بہت شفقت کے ساتھ صنم جاوید کو سالگرہ منانے کی اجازت دے دی اور کہا کہ آپ بار آفس میں جائیں۔ آپ اور آپ کے والدین ساتھ بیٹھ جائیں اور بچی کی سالگرہ منا لیں، تو ہم اہلِ خانہ اور سکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ وکیل صاحب کی موجودگی میں یہ سالگرہ منائی بھی گئی۔
ایم ایم نیوز: آپ کی بیٹی صنم جاوید نے اپنی بیٹی کی سالگرہ ایسے حالات میں منائی۔ اس موقعے پر اس کے چہرے پر کیا تاثرات تھے؟
جاوید اقبال: اللہ تعالیٰ نے میری بیٹی کو مضبوط اعصاب سے نوازا ہے۔ آج بھی وہ مسکرا رہی تھی۔ جج صاحبہ نے پوچھا کہ تم کیوں بار بار ضمانت کراتی ہو اور بار بار گرفتار ہوجاتی ہو؟ اس نے کہا کہ میں سسٹم کو خود ہی ایکسپوز کرنا چاہتی ہوں۔ میں پچھلے 6 ماہ سے بتا رہی ہوں کہ میں سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہوں۔
میری بیٹی صنم جاوید نے کہا کہ میں عمران خان کو سپورٹ کرتی ہوں اور کرتی رہوں گی۔ میں ٹک ٹاک بناتی تھی اور بناتی آئی ہوں۔ یہ میری ہی ویڈیوز ہیں جو دکھائی جارہی ہیں۔ میں کسی ایک بات کی بھی تردید نہیں کررہی ہوں۔ پہلے مجھ پر جھوٹے الزامات لگائے تھے لیکن آج یہ میرے حق میں سچ لکھ رہے ہیں۔
جج سے بات کرتے ہوئے میری بیٹی نے کہا کہ میں یوٹیوبر بھی ہوں اور سوشل میڈیا پر پوسٹس کرتی ہوں۔ اگر اس ملک میں کوئی قانون ہے تو مجھے بتائیں کہ کیا اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر انسدادِ دہشت گردی کا مقدمہ بنتا ہے؟ اگر بی بی مریم کو مجھ سے کوئی تکلیف ہے تو مجھ پر سائبر کرائم کا مقدمہ کریں۔
نواز شریف جیسے ملزم کو ملک پر مسلط کیا جارہا ہے۔ ہمارا خاندان نواز شریف کے خاندان سے شدید نفرت کرتا ہے۔ میرا ذاتی تعلق پیپلز پارٹی سے تھا، ہے اور رہے گا۔
ایم ایم نیوز: اس وقت آپ کی بیٹی صنم جاوید پابندِ سلاسل ہے، آپ پریشان کیوں نہیں ہورہے؟
جاوید اقبال: میں اس لیے پریشان نہیں ہورہا کیونکہ مجھے اللہ پر مکمل بھروسہ ہے۔ میرا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ مشکلات کا شکار نہیں ہونے دیتا۔ صنم جاوید پر یہ وقت آیا ہے تو یقیناً اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ اس کا کوئی امتحان ہے۔ اس کے اعصاب کو چیک کیا جارہا ہے کہ وہ کس حد تک مصائب برداشت کرسکتی ہے۔
صنم جاوید کو اپنی ذات کیلئے کچھ نہیں چاہئے۔ وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ انتہائی پرسکون زندگی گزار رہی تھی۔ اس کا کہنا ہے کہ میں نے جیل میں جا کر یہ محسوس کیا ہے کہ ہم غلام تھے۔ اب میرا جسم غلام ہے، میری روح آزاد ہے۔ میں سب کچھ کہنے کیلئے آزاد ہوں۔ اگر سوچ یہ ہوجائے تو اسے کون روک سکتا ہے؟