پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے جس کا مقصد صنفی امتیاز کے خلاف شعور اجاگر کرنا اور خواتین پر روا رکھے جانے والے ظلم و ستم کا راستہ روکنا ہے۔
پہلی بار خواتین کا عالمی دن 28 فروری 1909 کو امریکا میں سوشلسٹ پارٹی آف امریکا کے ایک اعلان کے بعد منایا گیا۔ دیگر متعلقہ تاریخی واقعات کے علاوہ یہ 1911 میں ٹرائی اینگل شرٹ وِسٹ فیکٹری میں لگنے والی آگ کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
بی جے پی چند سرمایہ داروں کیلئے بھارت کو بیچ رہی ہے۔راہل گاندھی
گزشتہ چند سالوں کی طرح اس سال بھی پاکستان میں خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے عورت مارچ کا اہتمام کیا گیا ہے جسے مختلف عوامی حلقوں کی جانب سے متنازعہ بھی قرار دیا گیا تاہم عوام کی بڑی تعداد صنفی امتیاز کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے۔
سب سے پہلے خواتین کا عالمی دن منانے کا خیال 20 ویں صدی کے آخر میں سامنے آیا جس کی وجہ کام کے حالات پر احتجاج تھا،یہ دن اقوام متحدہ کی سطح پر بھی منایا جاتا ہے۔تکلیف دہ طور پر امریکا سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں آج بھی خواتین کو مردوں سے کمتر سمجھا جاتا ہے۔
خواتین کو مردوں کے مساوی تنخواہیں نہیں دی جاتیں۔ حقوقِ نسواں کا ڈھول پیٹنے والے ملک امریکا میں ہی خواتین 20 سے 40 فیصد تک کم تنخواہ لے کر کام کاج پر مجبور ہیں۔ ترقی پذیر ممالک میں خواتین کی حالتِ زار اس سے بھی بدتر ہے۔
یوم خواتین کے پس منظر کو دیکھیں تو امریکا میں خواتین نے اپنی تنخواہ کے مسائل کے متعلق احتجاج کیا۔ 1908 میں امریکا کی سوشلسٹ پارٹی نے خواتین کے مسائل حل کرنے کے لیے ’’وومین نیشنل کمیشن‘‘ بنایا۔ پھر آخری تاریخ کو خواتین کے عالمی دن کے طور پر منایا جانے لگا۔