انسان بڑی عجیب مخلوق ہے۔ جب اس کے پاس طاقت اور اختیار نہیں ہوتا تو مظلوم بن کر فریاد کرتا ہے اور جب اقتدار، پیسہ اور قوت ملتی ہے تو ظلم اور ناانصافی پر اتر آتا ہے اور اپنی ہی طرح کے دیگر انسانوں کے بنیادی حقوق کا استحصال شروع کردیتا ہے۔
مزدوروں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جس سے حقوق کے حصول کی عالمی تحریک شروع ہوئی تاہم آج بھی بے شمار مزدور ظلم و جبر کی چکی میں پسنے پر مجبور ہیں۔ آئیے بنیادی انسانی حقوق کی تکلیف دہ تاریخ اور عالمی دن کے حوالے سے مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔
شکاگوکے مزدور اور امریکی حکومت
پاکستان سمیت دنیا بھر میں منائے جانے والے مزدوروں کے حقوق کے عالمی دن کا پس منظر دیکھا جائے تو یہ دن شکاگو میں مزدوروں کی جانب سے کیے گئے احتجاج اور امریکی حکومت کے ظلم و جبر کے خلاف منایا جاتا ہے۔
کم و بیش 135 سال قبل کچھ رہنماؤں نے مزدوروں کے حقوق کے حصول کیلئے ہڑتال کی اپیل کی جبکہ مزدوروں کے مطالبات میں خاص طور پر اوقاتِ کار 12 یا 14 گھنٹوں کی بجائے 8 گھنٹے تک محدود کرنے کا مطالبہ شامل تھا۔ احتجاج کے نتیجے میں صنعتکاروں اور سرمایہ داروں کی فیکٹریاں بند ہو گئیں۔
ایک امریکی اخبار نے اپنی رپورٹ میں یکم مئی 1886ء کے روز تحریر کیا کہ آج کسی بھی فیکٹری کی چمنیوں سے دھویں کے بادل برآمد ہوتے دکھائی نہیں دیتے۔ ہڑتال کے علاوہ مزدوروں نے بے مارکیٹ اسکوائر پر جمع ہو کر احتجاج شروع کردیا۔
تقریباً 25 ہزار ہنر مندوں نے مطالبہ کیا کہ ہر طرح کے مزدوروں کیلئے اوقاتِ کار 8 گھنٹے تک لائے جائیں۔4 روز تک یہ احتجاج جاری رہا تاہم 4 مئی کی رات 180 پولیس افسران آئے اور مزدوروں سے کہا کہ آپ منتشر ہوجائیں۔بعد ازاں پولیس کے مطابق اہلکاروں پر کہیں سے کوئی بم آگرا جس کے بعد پولیس نے اندھا دھند فائرنگ کی۔
فائرنگ کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد زخمی ہو گئے جنہیں 4 سال بعد خراجِ تحسین پیش کیا گیا اور ملک گیر تحریک چلائی گئی جو کامیاب رہی تاہم کام کے اوقاتِ کار8 گھنٹے مقرر کیے جانے کا مطالبہ پورا نہ ہوسکا۔
طویل جدوجہد اور اس کا پھل
جفا کش مزدوروں کے ساتھ 1886ء میں پیش آنے والے واقعے کی یاد ہر سال منائی جاتی رہی اور کم و بیش 51 برس بعد 1937ء میں زیادہ تر مزدور امریکی حکومت سے 8 گھنٹے تک کے اوقاتِ کار حاصل کرنے میں کامیاب ہوچکے تھے۔
یہ تو امریکا کا قصہ ہے لیکن دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں آج بھی بندۂ مزدور کے حالات بے حد تلخ ہیں۔ 2019ء میں دنیا بھر میں 8 گھنٹے کام کرنے کا اصول رائج کیا گیا تاہم پاکستان سمیت متعدد ممالک میں آج بھی صورتحال ناقابلِ بیان حد تک تکلیف دہ ہے۔
مزدوروں کے مسائل اور حل