اسلام آباد: انٹرنیشنل ایوارڈز یافتہ ٹرانس جینڈر نایاب علی نے بتایا کہ 13سال کی عمر میں گھر سے نکال دیا گیا، ہر جگہ نظر انداز کیا گیا، مگر ہمت نہیں ہاری اور پڑھائی مکمل کی اور اپنی کمیونٹی کے لئے کچھ کر گزرنے کی ٹھان لی۔
تفصیلات کے مطابق ٹرانس جینڈر نایاب علی نے ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں جب 13 سال کی تھی تو مجھے گھر سے نکال دیا گیا تھا گھر والوں کا رویہ میرے ساتھ ٹھیک نہیں تھا۔
باقی تمام بہن بھائیوں کو پڑھائی کے لیے کہا جاتا ہے لیکن مجھے نظر انداز کیا جاتا ہے،جب تک اسکول پڑھتی تھی اسکول میں بھی میرے ساتھ نامناسب برتاؤ کیا جاتا تھا۔
جب میں گھر سے اسکول جاتی تو راستے میں مجھ پر آوازے کسی جاتیں اور غلط القابات سے نواز جاتا تھا، یہ سب میرے لیے ناقابلِ برداشت تھا،جب مجھے گھر سے نکالا تو مجھے بہت مشکلات پیش آئیں۔
ٹرانس جینڈر نایاب علی نے کہا کہ میں نے بھیک مانگی،ڈانس کیا، ہر وہ غلط کام کیا جو ہماری کمیونٹی کے لوگ کرتے ہیں،پھر مجھے خیال آیا کہ میں اپنی پڑھائی مکمل کرو ں۔
کیونکہ گھر میں والدین بہن بھائیوں کو کہتے تھے کہ پڑھو لکھو گے تو تمہاری عزت ہوگی تو وہ بات میرے ذہن میں بیٹھ گئی، میں نے گریجویشن ہاورڈ یونیورسٹی سے مکمل کی،پھر میں نے ایم فل کیا، باہر کے ممالک کے دورے کیے۔
میرے پاس اب تین انٹرنیشنل ایوارڈز ہیں اب بھی میں دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کے اپنی کیمونٹی کے حقوق کے لیے کام کر رہی ہوں،کیونکہ میرے ساتھ جو حالات گزر چکے ہیں،مجھے تجربہ ہو چکا ہے کہ ہماری کمیونٹی کے ساتھ کس قسم کی زیادتیاں ہورہی ہیں۔
ٹرانس جینڈر نایاب علی نے کہا کہ ان ہونے والی زیادتیوں کے خاتمے کے لئے قانون سازی کی سخت ضرورت ہے،میں نے پاکستان میں ٹرانسجینڈر کے حوالے سے 2018 میں جوبل پاس کیا وہ بل میں نے ہی بنا کر دیا تھا۔
اسی طرح اب تک ٹرانسجینڈر کے حوالے سے جو بھی قانون سازی کی گئی ہے، اس کے تقریباً تمام نکات میں نے بنائے ہیں ابھی مجھے اپنی کیمونٹی کے لئے بہت کام کرنا ہے کیونکہآئے دن ہمارے خواجہ سراؤں کو ناحق قتل کیا جاتا ہے،زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
ٹرانس جینڈر نایاب علی نے کہا کہ اس حوالے سے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے تاکہ ہمارے لوگوں کو تحفظ مل سکے، آج میں جس مقام پر ہوں الحمداللہ مجھے فخر ہے۔
میری خواہش ہے کہ ہماری کمیونٹی میں پڑھائی لکھائی کا رجحان بڑھے اور ان کو باعزت روزگار ملے،میں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے بہت سبق سکھا مجھے اپنی کمیونٹی کے لئے بہت کام کرنا ہے میں اپنی کمیونٹی کے لیے دن رات حاضر ہوں۔