موسمیاتی تبدیلیاں اور درجۂ حرارت میں اضافہ، حشرات کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ گئیں

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

موسمیاتی تبدیلیاں اور درجۂ حرارت میں اضافہ، حشرات کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ گئیں
موسمیاتی تبدیلیاں اور درجۂ حرارت میں اضافہ، حشرات کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ گئیں

دنیا بھر میں تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے موسمی اثرات اور درجۂ حرارت میں عالمگیر اضافے کے باعث جانوروں اور پودوں کے ساتھ ساتھ حشرات الارض کی زندگیاں بھی خطرے میں پڑ گئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق حشرات الارض دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت کے باعث زندگی گزارنے میں مشکلات کا شکار ہیں، سویڈن کی معروف یونیورسٹی میں کی گئی تازہ ترین تحقیق کے مطابق دنیا کے شمالی خطے میں بڑھتے ہوئے درجۂ حرارت کے باعث حشرات الارض کی تولیدی صلاحیتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔

زیادہ تر حشرات الارض اپنے جسمانی درجۂ حرارت کو معمول پر نہیں لاسکتے جس کے باعث انہیں ماحول میں تیزی سے تبدیل ہوتے ہوئے درجۂ حرارت کے باعث مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ محققین نے سویڈن میں ڈیم سیلفیز کی 2 انواع کا گہرائی سے مطالعہ کیا جنہیں ڈریگن فلائی کی ایک قسم قرار دیا جاسکتا ہے۔

مطالعے کا مقصد درجۂ حرارت کے اعتبار سے مذکورہ حشرات میں زندگی گزارنےاور تبدیلیاں برداشت کرنے کی صلاحیت کو سمجھنا تھا۔ محققین نے مطالعے کیلئے فیلڈ ورک اور تھرمو گرافی (انفراریڈ کیمرا ٹیکنالوجی) کا استعمال کیا، جس کے ذریعے حشرات کے جسمانی درجۂ حرارت کی پیمائش ممکن بنائی گئی۔

تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا کہ کمتر درجۂ حرارت یعنی 15 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ پر ڈیم سیلفیز کی زندگی گزارنے کی صلاحیت بہتر تھی تاہم 20 سے 30 ڈگری سینٹی گریڈ پر انواع کے اعتبار سے ان کی تولیدی صلاحیت بہتر پائی گئی۔ تحقیق کے قائد پروفیسر ایرک سویسن کا کہنا ہے کہ درجۂ حرارت زندہ رہنے اور تولیدی صلاحیت دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔

پروفیسر ایرک سویسن کے مطابق مذکورہ حشرات میں گرمی سے پیدا ہونے والے تناؤ کو برداشت کرنے کی صلاحیت محدود ہے اور انہیں جسمانی درجۂ حرارت میں اضافے کیلئے سورج سے حاصل ہونے والی دھوپ یا گرم پتھروں پر انحصار کرنا پڑتا ہے جبکہ تکنیکی اعتبار سے حشرات سرد خون والے (کولڈ بلڈڈ) جانور ہوتے ہیں۔

محققین کے مطابق ایسے جانوروں کے جسم میں درجۂ حرارت کی تبدیلیوں کو سہنے کی صلاحیت محدود ہوتی ہے، جبکہ تحقیق سے یہ نظریہ بھی غلط ثابت ہوا کہ جانوروں کی انفرادی لچک، جسمانی پرتیں یا خول وغیرہ گرمی کی لہر کے دوران زندہ رہنے میں ان کی مدد کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک اور واٹس ایپ کا استعمال بڑھ گیا، کروڑوں کالز کا نیا ریکارڈ قائم

Related Posts