کراچی: ڈپٹی گونراسٹیٹ بینک ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال میں مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک کم ہوجائے گی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک اور تبادلیب کے زیر اہتمام زوم سیشن کے دوران افراط زر کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے نائب سربراہ نے کہا کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے جون سے مہنگائی 13 سے 14 فیصد سے بڑھ کر تقریباً 25 سے 27 فیصد تک پہنچی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو مہنگائی کا مسئلہ درپیش ہے لیکن حال ہی میں اس میں کافی حد تک کمی آنی شروع ہوگئی ہے اور اس میں گزشتہ ماہ کے دوران متوقع سے زائد کمی دیکھی گئی۔
ڈاکٹر مرتضیٰ سید نے کہا کہ مہنگائی ایک قسم کے عروج پر ہے اور موجودہ سال کے بقیہ حصے میں اس میں کافی کمی آنی شروع ہوگئی ہے۔
انٹربینک میں روپیہ مزید تگڑا، ڈالر کی قدر میں کمی
اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی چیف نے پاکستان کے معاشی نقطہ نظر کے بارے میں خدشات کو بھی مبالغہ آمیز قراردیااور کہا کہ پاکستان کو دوست ممالک سے آنے والی رقوم اور سیلاب کے بعد ترقیاتی شراکت داروں کے وعدوں کے نتیجے میں کم از کم 10 ارب ڈالر سے زائد کی مالی امداد دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات تقریباً 31 ارب ڈالر ہیں جبکہ دستیاب فنانسنگ 37 ارب ڈالر یعنی ملک کی ضرورت سے 6 ارب ڈالر زیادہ ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تاہم یہ سیلاب کو مدنظر رکھنے سے پہلے کا اندازہ ہے حالیہ سیلاب کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر کچھ اثرات پڑسکتے ہیں۔