ہائے رے مہنگائی۔۔۔

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 پاکستان اپنے قیام سے لے آج تک مختلف مسائل اور بحرانوں کا شکار رہا ہے، ایک بحران تھمتا ہے تو دوسرا سراٹھالیتا ہے ۔پاکستانی قوم ہر طرح کی مشکلات کا جوانمردی سے مقابلہ کرتے ہوئے آگے بڑھ رہی تھی تاہم گزشتہ 3 سال کے دوران عوام کی ہمت جواب دے گئی، صبر اور حوصلہ ختم ہو گیا اور آج عوام مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہوکر حرام موت کو ترجیح دینے لگے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اقتدار میں آنے سے پہلے قوم کو سبز باغ دکھائے اور اقتدار میں آکر خود اپنی ہر بات کی نفی کی۔

عمران خان مہنگائی کا ذمہ دار ماضی کے حکمرانوں کو ٹھہراتے تھے ۔آج پاکستان میں مہنگائی کئی گنا بڑھ چکی ہے تو پھر بھی وہ اس کا ذمہ دار سابقہ حکمرانوں کو ہی ٹھہراتے ہیں۔

پاکستان کے بیرونی قرضوں میں موجودہ حکومت نے ریکارڈ اضافہ کیا لیکن کوئی میگا پروجیکٹ بھی نہیں لگایا تو وہ پیسہ کہاں گیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔ پھر اس قرض پر سود غریب عوام کو ادا کرنا پڑتا ہے جو مہنگائی کی صورت میں عوام کا خون نچوڑتا ہے لیکن کوئی ادارہ موجودہ حکومت کو روکنے یا سوال کرنے کا روا دار نہیں ہے۔

زرعی ملک ہونے کے باوجود ہر سال گندم اور چینی کا بحران حکومت کی نااہلی ہے اور اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ حکومت کی غیر واضح پالیسیوں اور اپنوں کو نوازنے کی جلدی میں غلط فیصلوں سے مہنگائی کا طوفان شدید ہورہا ہے۔

ملک میں گندم موجود ہونے کے باوجود وفاقی حکومت نے مہنگی گندم امپورٹ کرلی ،ایک طرف حکومت دعوے کرتی ہے کہ ملک میں ریکارڈ فصل ہوئی ہے تو وہیں گندم امپورٹ کرنے کی کیا تک بنتی ہے اور اب صوبوں کو مہنگی گندم خریدنے پر مجبورکیا جارہا ہے ۔

صوبے مہنگی گندم خریدتے ہیں تو اس کا نتیجہ مہنگے آٹے کی صورت نکلے گا جس کا اثر غریب عوام پر پڑے گا۔ پاکستان میں آٹا، چینی، گھی، خوردنی تیل، دالیں، سبزی، گوشت اور دودھ سمیت تمام خوردنی اشیاء عوام کی پہنچ سے دور نکل چکی ہیں لیکن کنٹینر پر کھڑے ہوکر عوام کے درد سے بے حال ہونیوالے عمران خان کو آج رتی برابر احساس نہیں ہورہا۔وزراء کو کہتے ہیں کہ عوام کو بتایا جائے کہ دیگر ممالک میں مہنگائی زیادہ ہے۔

جہاں تک مہنگائی کے تقابل کی بات ہے تو حکومت صرف پیٹرول کی قیمت کا موازنہ کرنے کے بجائے وہاں روزگار کے مواقع اور عوام کے معیار زندگی اور فی کس آمدنی کا بھی بتائے کہ جن ممالک سے آپ پیٹرول کی قیمتوں کا موازنہ کررہے ہیں وہاں کے عوام کا معیار زندگی کیا ہے اور پاکستان کے عوام ان کے مقابلے میں کہاں پائے جاتے ہیں۔

موجودہ حکومت نے تاریخ کی مہنگی ترین ایل این جی امپورٹ کرکے سارا بوجھ غریب عوام پر ڈال دیا اور ہرمہینے دو بار پیٹرول بم گرا کر عوام کا سکھ چین تباہ کیا جارہا ہے۔22 سال کی جدوجہد کاڈھول پیٹنے والوں کو 3 سال میں کوئی مستقل وزیرخزانہ نہیں مل سکا۔ جو ملاوہ پہلے سے زیادہ تباہی مچاکر گیا اور موجودہ وزیرخزانہ سے بھی خیر کی توقع نہیں ہے۔

ملک میں ڈالر تاریخ کی بلندیوں کو چھو رہا ہے اور حکومت جس شعبہ کو ایمنسٹی دیتی ہے وہ عوام کی پہنچ سے دور ہوجاتا ہے، حکومت نے کنسٹرکشن کے شعبہ کو ایمنسٹی دی تو سیمنٹ، سریا، ریتی بجری اور متعلقہ سامان مہنگا ہوگیا تو ایسی ایمنسٹی کا کیا فائدہ۔

حکومت ایک طرف عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑ رہی ہے تو دوسری طرف اپنی شاہانہ مراعات میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ریاست مدینہ کے دعویدار وں نے عوام کو ایسا ٹھگا ہے کہ لوٹنے اور لٹنے والے دونوں حیران ہیں کہ آخر ہواکیا ہے۔

آج ہرپی ٹی آئی وزیریہ دعویٰ کرتا ہے کہ ہم مستقبل کیلئے منصوبے بنارہے ہیں لیکن اگر ان منصوبوں  کے وجود کا سوال کیا جائے تو جواب ندارد۔ حقیقت تو یہ ہے کہ موجود حکمرانوں کی بدن بولی سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شائد انہیں یقین ہو کہ وہ دوبارہ کبھی اقتدار میں نہیں آئینگے اس لئے جس کا جہاں داؤ چل رہا ہے وہ چلا رہا ہے۔

سابقین کو ہر برائی کیلئے ذمہ دار ٹھہرانے والوں کے اقتدار سے جانے کے بعد ایسی ہولناک داستانیں  سامنے آئینگی کہ کرپشن لکھنے والوں کے ہاتھ کانپ جائینگے اور ملک کو مہنگائی کی آگ میں جھونک کر عیش و عشرت کا لطف اٹھانے والے کہیں نظر نہیں آئینگے۔

Related Posts