دادو: سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے پیر کو مزید 12 سیلاب متاثرین پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے جاں بحق ہو گئے،جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 690 تک پہنچ گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اکبر سولنگی اور امتیاز قمبرانی نامی دو سیلاب متاثرین ملیریا اور گیسٹرو کے باعث میہڑ ٹاؤن کے قریب سیتا گاؤں میں انتقال کر گئے۔
مصری کھوسوجس کی عمر 3سال بتائی گئی ہے شفیع محمد کالونی میں آئی ڈی پیز کے لیے بنائے گئے ٹینٹ سٹی میں چل بسی، جب کہ رحیم چانڈیو، جس کی عمر10سال تھی، میہڑ ٹاؤن میں بائی پاس کے قریب کیمپ میں چل بسی۔
ایک مقامی فنکار شاہ رخ خان اور ایک تاجر عطا محمد چانڈیوبھی میہڑ میں ملیریا اور گیسٹرو سے انتقال کرگئے، جب کہ قریب ہی واقع گاؤں بخار جمالی میں دو خواتین امانت جمالی اور بدھی جمالی بھی ملیریا سے چل بسیں۔
اطلاعات کے مطابق کے این میں دو بیماریوں سے 8 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مختلف علاقوں خاص طور پر میہڑ تعلقہ میں گزشتہ 30 دنوں میں 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
دادو کے ڈی ایچ او ڈاکٹر احمد علی سمیجو کے مطابق، محکمہ صحت اور پی پی ایچ آئی کی چھ ٹیمیں میہڑ اور ضلع کے دیگر 16 علاقوں میں کام کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 19 دنوں کے دوران، ٹیموں نے مجموعی طور پر 135,000 مریضوں کا علاج کیا۔
سندھ حکومت کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق تباہ کن سیلاب سے 1,697,157 مکانات کو نقصان پہنچا جن میں سے 1,001,959 مکانات کو جزوی اور 695,198 مکمل طور پر نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امداد کے لحاظ سے، سندھ کو 240,881 خیمے اور 608,608 راشن بیگ قومی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز، پاکستان نیوی، پاکستان ایئر فورس اور دیگر تنظیموں سے 6.8 ملین سیلاب زدگان کے لیے موصول ہوئے ہیں۔