بھارتی میڈیا نے گزشتہ روز ہونے والے دھماکے کو نیا رنگ دینے کی کوشش کی تاہم سوشل میڈیا صارفین نے گزشتہ روز سے ہی ان کا پراپیگنڈا بے نقاب کردیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ مودی حکومت کا تو پاکستان سے تعصب سمجھ میں آتا ہے لیکن بھارتی میڈیا آخر کیوں حقائق کی درست ترجمانی سے قاصر نظر آتا ہے؟ آئیے کراچی میں ہونے والے دھماکے کے حقائق اور میڈیا پراپیگنڈے کا تجزیہ کرتے ہیں۔
گلشنِ اقبال دھماکہ اور حقائق
گزشتہ روز کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں مسکن چورنگی کے نزدیک ایک دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 30 کے قریب زخمی ہوئے۔
یہاں واقعے پر حقائق سمجھنے سے قبل ہی ایس ایس جی سی کا بیان سامنے آگیا کہ دھماکے کا گیس لیکیج سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن بعد میں آنے والی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا۔
بم ڈسپوزل اسکواڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گیس لیکیج کے باعث ہی بم دھماکہ ہوا کیونکہ وہ 4 منزلہ عمارت جہاں دھماکہ ہوا تھا، وہاں سے کسی بم یا آتش گیر مادے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
بھارتی پراپیگنڈہ
پاکستان کی طرح بھارت میں بھی گلشنِ اقبال میں ہونے والے دھماکے کی خبر چلی لیکن اس کا انداز یہ تھا کہ اسے پاک فوج کے سربراہ یعنی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور سندھ پولیس میں کیپٹن صفدر کی گرفتاری سے پائی جانے والی تشویش سے جوڑنے کی بھونڈی کوشش کی گئی۔
وطنِ عزیز کی طرح بھارت میں بھی پہلے تو خبر کے حقائق جوں کے توں بیان کیے گئے لیکن بعد ازاں کہا گیا کہ دھماکہ اُس وقت ہوا جب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ان افواہوں پر تحقیقات کا حکم دیا کہ آئی جی سندھ کو اغواء کیا گیا تھا۔
تحقیقات کے حکم کی خبر دیتے ہوئے بھارتی میڈیا افواہ کے نام پر آئی جی سندھ کے اغواء کو پاک فوج کے اہلکاروں سے جوڑنے کی کوشش کرتا رہا، اور یہ تاثر دیتا رہا کہ پاک فوج کے ایماء پر ہی ن لیگی رہنما کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کیا گیا۔
یہاں تک کہا گیا کہ پاک فوج اور سندھ پولیس کے درمیان تضادات اور سول وار یعنی لڑائی یا سرد جنگ موجود ہے۔ گویا پاکستانی شہریوں کو عدم تحفظ کا شکار کرنے کی بھرپور کوشش کی گئی۔
پاکستان کا ردِ عمل
یہ تماشا اگر بھارتی نیوز چینلز تک محدود رہتا تو عوام سمجھتے کہ بھارت کو ہی گمراہ کیا جارہا ہے لیکن بات اس سے کافی آگے بڑھ گئی جب سوشل میڈیا ویب سائٹ پر بھی بھارتی نیوز چینلز اور صحافیوں نے یہی پراپیگنڈہ مزید پھیلانے کی کوشش کی۔
یہاں پاکستانی صارفین اور صحافی تو حقائق سے خوب واقف تھے، انہوں نے بھارتی میڈیا کے خلاف ایک سوشل میڈیا جنگ چھیڑ دی، جو گزشتہ روز سے شروع ہوئی اور آج بھی سول وار کے ٹاپ ٹرینڈز کے تحت جاری ہے۔
جھوٹی خبریں پھیلانا بھارتی میڈیا کی طرف سے کوئی نئی روایت نہیں ہے۔ گزشتہ روز کی خبر پر بھی جھوٹی کہانیاں گھڑی گئیں جنہیں پاکستانی صارفین نے خوب بے نقاب کیا۔
Viral footage & #FakeNews stories were widely shared by the #IndianMedia purportedly showing a civil war like situation in #Karachi. Viral footage & fake news stories another attempt by Indian media to spread disinformation.#CivilWarInKarachi #CivilWarInPakistan #FactCheck pic.twitter.com/tKvUx1yvLE
— Concept TV News (@ConceptTVNews) October 22, 2020
سول وار اِن کراچی کا ٹاپ ٹرینڈ
پاکستان میں سول وار اِن کراچی آج کا ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا صارفین بھارتی پراپیگنڈے کا خوب مذاق اڑا رہے ہیں۔ محسن بنگش نامی سوشل میڈیا صارف نے بھارتی بیانیے کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا کہ کراچی میں صورتحال قابوسے باہر ہوچکی ہے لیکن یہاں تصویر کیا پوسٹ کی، وہ دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔
Situation Is Out Of Control
Korangi 😀 #IndianMedia #indianpropaganda#CivilWarInKarachi #CivilWarInPakistan #CivilWar #civilwarkarachi pic.twitter.com/tJshll1cOy— Mohsin Bangash (@malibangash) October 22, 2020
ایک اور سوشل میڈیا صارف عدنان عامر نے کہا کہ بھارتی میڈیا اور کچھ تصدیق شدہ انفلوئنسرز کراچی میں سول وار کا پروپیگنڈہ کرتے ہوئے بری طرح بے نقاب ہوئے، جھوٹی خبریں پھیلانے سے ان کی اپنی ہی ساکھ تباہ ہوئی۔
India media and some of the verified influencers have been badly exposed while propagating disinformation about #CivilWarInKarachi. Such a blatant spread of fake news has badly eroded their credibility.
— Adnan Aamir (@iAdnanAamir) October 22, 2020
ریحان طارق نے کہا کہ کراچی کے شہری آج سول وار کے خلاف کھڑے ہیں، براہِ کرم یہ ویڈیو بھارتی میڈیا تک پہنچائیے۔ انہوں نے جو ویڈیو شیئر کی اس میں ایک شخص دو طیاروں پر سوار نظر آتا ہے۔
That's how civilians in Karachi are up against the #CivilWarInKarachi please retweet this exclusive footage of #CivilWarInPakistan so that it reaches #IndianMedia pic.twitter.com/OwTIAN7KQr
— Rehan Tariq (@RehanTofficial) October 22, 2020