اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور مقبوضہ کشمیر کے سینئر سیاستدانوں کے درمیان ملاقات تعلقات عامہ کا عمل تھا جس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا،میری نظر میں آج بھی کشمیری اپنے تشخص کی تلاش میں ہیں، اپنی خود مختار حیثیت کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آبادیاتی تبدیلی کو قبول نہیں کررہے،افغانستان میں اقوامِ متحدہ کی فوج کی تعیناتی کا کوئی پروگرام ہمارے علم میں نہیں،ہم نے دفاع کیلئے مجبوراً جوہری طاقت بننے کا قدم اٹھایا تھا،جوہری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
امریکی افغانستان میں پاکستان کے کردار سے بخوبی واقف ہیں،طالبان اور افغان حکومت کے اراکین کو بیٹھ کر اپنے مستقبل کے بارے میں بات کرنے کی ضرورت ہے ہمارا کوئی پسندیدہ نہیں ہے، بات چیت سے جو بھی نتیجہ نکلے گا ہم اس کا احترام کریں گے۔
جمعہ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ ملاقات بھارت اور نریندر مودی کی ساکھ بحال کرنے کی کوشش تھی جسے 5 اگست 2019 کے اقدامات سے بین الاقوامی طور پر زک پہنچی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ میری نظر میں گزشتہ روز کی نشست ناکام، بے سود اور بے مقصد تھی جس سے کچھ حاصل وصول نہیں ہوگا، میری نظر میں آج بھی کشمیری اپنے تشخص کی تلاش میں ہیں اور اپنی خود مختار حیثیت کا مطالبہ کرتے ہیں اور آبادیاتی تبدیلی کو قبول نہیں کررہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے کشمیریوں کو اپنا مستقبل تاریک دکھائی دے رہا ہے اس لیے وہ اپنے مالکانہ حقوق، ملازمتوں کا تحفظ چاہتے ہیں اور اس بارے میں فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ رور کی نشست سے ایک بات بہت واضح ہوئی کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اس بات کو تسلیم کیا کہ دلوں کے درمیان دوری ہے اور کشمیری دلی سے دور ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ کشمیر میں حالات معمول کی جانب لوٹ آئے ہیں، سب نے 5 اگست 2019 کے اقدامات کو تسلیم کیا اور ان سے خوشگوار تبدیلی آئے گی لیکن آج یہ جملے اس کی نفی کررہے ہیں۔
وزیر خزانہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں اقوامِ متحدہ کی فوج کی تعیناتی کا کوئی پروگرام ہمارے علم میں نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ترکی سے تقاضہ کیا جارہا ہے کہ وہ کابل ایئرپورٹ پر اپنی موجودگی برقرار رکھے۔
مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ