سویڈن حکومت کی شہ پر قرآن پاک نذر آتش کرنے کی ناپاک حرکت کے خلاف رضا اکیڈمی کے دفتر میں محافظ ناموس رسالت اسیر مفتیٔ اعظم الحاج محمد سعید نوری بانی و سربراہ رضا اکیڈمی و نائب صدر آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء کی صدارت میں علمائے اہلسنت کی ایک ہنگامی میٹنگ طلب کی گئی۔
اس موقع پر الحاج محمد سعید نوری نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم قرآن پاک کی توہین ہرگز برداشت نہیں کر سکتے اس کے لئے چاہے ہمیں اپنی جانیں قربان کرنا پڑے، نوری نے مزید کہا کہ سویڈن کی یہ کوئی پہلی جارحیت نہیں اس نے اس سے پہلے بھی اس طرح کی مذموم حرکت کی ہے ہم حکومت ہند کے ذریعہ سویڈن حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ جلد سے جلد اپنی گھٹیا حرکت پر مسلمانوں سے معافی مانگے اگر اس نے ہماری باتوں پر غور نہیں کیا تو ہم اقوام متحدہ میں اس کے خلاف مقدمہ درج کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
اقوام متحدہ میں عمران خان کی تقریر سے متاثر ہوکر پی ٹی آئی میں شامل ہوا، پیر امین الحسنات
نوری نے مزید کہا کہ ہم مسلم ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سویڈن سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کریں تاکہ سویڈن حکومت کو دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی ہمت نہ ہوسکے انہوں نے کہا کہ ہر زمانے میں دشمنانِ اسلام نے الگ الگ انداز میں اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا، نئے نئے حربے استعمال کیا کبھی ناموس رسالت پر تو کبھی بزرگان دین کی عظمت کو ٹارگٹ بنایا گویا کہ ہر پہلو پر اسلام اور مسلمانوں کو مشتعل کرنے کی ناپاک کوشش کی لیکن مسلمانوں صبروتحمل کا مظاہرہ کیا ان تمام باتوں کے باوجود مذہب اسلام آج تک باقی ہے اور ان شاءاللہ تاقیامت باقی رہے گا۔
ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ہمارے لئے آزمائش اور امتحان کے لمحے ہیں ہمیں چاہیے کہ قرآنی تعلیمات کو گھر گھر عام کریں تاکہ مسلمانوں کے ہر بچے بچے میں قرآن کی عظمت صحیح معنوں میں راسخ ہوجائے۔
واضح رہے کہ اس میٹنگ میں الثقافۃ السنیہ کیرلا سے آئے وفد نے بھی اپنی شرکت کی۔ وفد کے اہم رکن ڈاکٹر فاروق نعیمی نے اپنے جذبات و احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سویڈن حکومت کے خلاف پوری دنیا کا مسلمان اس وقت سراپا احتجاج ہے۔ ہم سعید نوری سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ سویڈن حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لئے اقوام متحدہ سے گہار لگائیں۔
اس موقع پر مولانا خلیل الرحمٰن نوری، مولانا نوشاد عالم مصباحی، مولانا محمد فقیہ القمر ثقافی، حافظ عبدالرشید سبحانی چمبور، مفتی محمد عثمان اشرف شیدا گوونڈی، حافظ توفیق اعظمی، مولانا اعجاز القمر، قاضی وسیم الدین، مولانا منظور نالاسوپارہ، حاجی ابراہیم طائی، قاری نظام الدین اشرفی، مولانا مہدی حسن مضطر، قاری شیخ اسرائیل احمد رضوی، حافظ محمد سفیان ثقافی، غلام مصطفیٰ کے علاوہ اور بھی علمائے کرام و دانشوران موجود تھے۔