بھارتی تجزیہ کار اور تعلیمی ماہر اشوک سوین کا کہنا ہے کہ بالی ووڈ کے معروف اداکار سیف علی خان پر ان کے گھر میں چاقو سے حملہ کرنے والا شخص ممکنہ طور پر ہندوتوا شدت پسند نظریے کا پیروکار تھا۔
سیف علی خان کو ممبئی کے باندرہ علاقے میں واقع ان کے گھر پر ڈکیتی کی کوشش کے دوران متعدد بار چاقو مار کر شدید زخمی کیا گیا۔
یہ واقعہ جمعرات کی صبح تقریباً دو بجے پیش آیا، جب ایک نقب زن سیف کے گھر میں داخل ہوا۔ اداکار نے ڈکیتی کو روکنے کی کوشش کی، جس کے دوران جھڑپ میں انہیں چاقو کے وار سہنے پڑے۔
سیف علی خان کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ان کی سرجری کی گئی۔ لیلاوتی اسپتال کے چیف آپریٹنگ آفیسر، ڈاکٹر نیرج اُتمانی کے مطابق، “سیف کو چھ زخم آئے ہیں، جن میں سے دو گہرے ہیں۔ ایک زخم ریڑھ کی ہڈی کے قریب ہے، جو انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا تھا۔”
ہندوستان ٹائمز کے مطابق سیف علی خان کے جسم پر متعدد زخم آئے ہیں لیکن سرجری کے بعد ان کی حالت مستحکم ہے۔ وہ اپنے ہاتھوں اور پیروں کو حرکت دینے کے قابل ہیں۔
حملہ آور کی سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آئی ہے، جس میں اسے عمارت کی سیڑھیوں سے فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ خاص طور پر زعفرانی رنگ کا اسکارف پہننے کی وجہ سے تجزیہ کار اشوک سوین اور دیگر نے ہندوتوا نظریے سے ممکنہ تعلق پر قیاس آرائیاں کیں۔
اشوک سوین نے ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا، “سیف علی خان پر حملہ کرنے والا زعفرانی اسکارف پہنے ہوئے تھا، جو عام طور پر ہندوتوا گروپوں سے منسلک ہوتا ہے۔”
پاکستانی ٹک ٹاکر مس واؤ کی نازیبا ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر لیک
اس واقعے نے بھارت میں مذہبی عدم برداشت کے مسئلے کو دوبارہ اجاگر کیا ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے بھارتی شاعر اور سیاستدان کمار وشواس کی متنازع تقریر شیئر کی، جس میں انہوں نے سیف علی خان پر ان کے بچوں کے مسلم نام رکھنے پر تنقید کی۔
کمار وشواس نے کہا، “ہم آپ پر پیسہ لگاتے ہیں، آپ کی فلموں کے ٹکٹ خریدتے ہیں، اور آپ کو ہیرو بناتے ہیں۔ پھر آپ اپنی تیسری شادی سے بچے پیدا کر کے ان کا نام غیر ملکی حملہ آوروں پر رکھتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا، “اگر آپ تیمور کو ہیرو بنانے کی کوشش کریں گے تو ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔”
پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں، لیکن حملے کی وجہ کی تصدیق ابھی باقی ہے۔ اس حملے نے بھارت میں عوامی شخصیات، خاص طور پر مسلم پس منظر رکھنے والے افراد کی سلامتی پر شدید خدشات کو ہوا دی ہے۔