اسلام آباد:وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت اپنے جارحانہ عزائم کی پیروی کرتے ہوئے پورے خطے کے امن و امان کو داو پر لگا رہا ہے، ہندوستان نے بین الاقوامی قوانین سے انحراف کرتے ہوئے، علاقائی مسائل کو گفت و شنید اور مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی بجائے جبر و استبداد کا راستہ اپنایا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات، بھارت کی اس ہندتوا سوچ کی عکاسی کرتے ہیں۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی کے ساتھ ٹیلیفونک رابطہ کیا،جس میں دو طرفہ، علاقائی و اہم عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور چین کے مابین دو طرفہ تعلقات مثالی نوعیت کے ہیں،دونوں نے ہر مشکل اور آڑے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا اور اظہار یکجہتی کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، چین کی “ون چائینہ پالیسی اور ہانگ کانگ، تبت، تائیوان اور شنکیانگ کے حوالے سے چین کے موقف کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا۔شا ہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت اپنے جارحانہ عزائم کی پیروی کرتے ہوئے پورے خطے کے امن و امان کو دا پر لگا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین کی صریحا خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو بدلنا چاہتا ہے،بھارت، اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے لاین آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
چینی وزیر خارجہ نے خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ہر مشکل گھڑی میں چین کی معاونت پر وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کیا۔دونوں وزرائے خارجہ نے بین الاقوامی فورمز پر اہم علاقائی و عالمی امور کے حوالے سے، یکساں مقاصد کے حصول کیلئے باہمی تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے افغانستان میں قیام امن کیلئے مشترکہ کاوشیں جاری رکھنے پر اتفاق کرتے ہوئے اگلے پاک چین افغان سہ ملکی وزرائے خارجہ مذاکرات کے جلد انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔