اسلام آباد:آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت ہر اُس علامت کو مٹا رہا ہے جس کا تعلق مسلمانوں کی تاریخ یا دین اسلام سے ہے۔
بھارت کے موجودہ جنونی حکمرانوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں دس ہزار ہندو مندر تعمیر کرنے اور درجنوں ایسی مساجد بھی شہید کرنے کا اشارہ دیا جن کے بارے میں اُن کا دعویٰ ہے کہ وہ مساجد مندر گرا کر تعمیر کی گئی تھی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز وزارت خارجہ میں مقبوضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے تصاویر کی ایک نمائش کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بی جے پی، آر ایس ایس کی حکومت تمام ایسی علامتوں کو مٹا رہی ہے جس کا تعلق مسلمانوں کے دین، تہذیب اور اُن کی ثقافت اور زبان سے ہے۔
صدر آزادکشمیر نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں صدیوں سے بولی اور لکھی جانے والی اُردو زبان ختم کر کے اُس کی جگہ ہندی زبان کو رائج کیا جا رہا ہے تاکہ کشمیریوں کی نئی نسل کا اُردو زبان سے رشتہ کاٹ کر اس زبان میں موجود وسیع علوم سے محروم کر دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کے ان نفرت انگیز اقدامات کے برعکس آزادکشمیر میں موجود ہندوؤں کے مندروں، مذہبی مقامات اور ہندو مذہب کی تاریخ سے جڑی عمارات اور آثار قدیمہ کو نہ صرف محفوظ بنایا گیا بلکہ ہندو زائرین کوان مقامات کی زیارت کرنے کی دعوت بھی دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر صوفیوں اور اولیاء کی سرزمین ہے اور ان اولیاء کی سچائی، صداقت، روحانی تعلیمات اور کشش کی وجہ سے وہ مسلمانوں اور ہندوؤں میں یکساں عزت و احترام سے دیکھے جاتے تھے۔
ان ہی بزرگوں میں فارس کے روحانی رہنما اور مشہور صوفی شاہ ہمدان بھی تھے جنہوں نے کشمیریوں کو نئے آرٹس اینڈ کرافٹس اور گھریلو صنعتوں متعارف کرایا جو آج بھی کشمیری ثقافت کا لازمی حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکمران مسلم دشمنی میں اتنے اندھے ہو چکے ہیں کہ وہ پورے برصغیر کی تاریخ کو مٹا کر ایک نئی تاریخ رقم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں جن میں مسلمانوں کو بدیشی ظاہر کر کے اُن کی تہذیب و ثقافت کے تمام آثار کو مٹانا چاہتے ہیں۔