بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کے نام پر عام لوگوں کو قتل کیے جانے کا انکشاف

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

indian police killed 17
بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کے نام پر عام لوگوں کو قتل کیے جانے کا انکشاف

نئی دہلی:ایک عدالتی تفتیشی رپورٹ سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ چند برس قبل سکیورٹی فورسز نے، جن 17 افراد کو ہلاک کر کے ماؤ نواز باغی قرار دیا تھا، وہ مقامی گاؤں کے عام شہری تھے۔

بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاستی ہائی کورٹ کے ایک جج کی زیر نگرانی ہونے والی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ ان ہلاکتوں سے متعلق سکیورٹی فورسز کے دعوے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔ یہ واقعہ اٹھائیس جون 2012کی شب کا ہے، جب ریاست چھتیس گڑھ کی پولیس اور سی آر پی ایف (سینٹرل ریزرو پولیس فورسز) نے ضلع بیجا پور کے سرکیگوڑا گاؤں میں سترہ ماؤ نواز باغیوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔

ہلاک ہونے والوں میں چھ نابالغ بھی شامل تھے۔سکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ گاؤں والوں نے ان پر فائرنگ کی تھی اور سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں سترہ لوگ مارے گئے۔

انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے زبردست ہنگاموں کے بعد حکومت نے ریاست مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ کے جج سے اس کی تفتیش کرنے کا کہا تھا۔ جسٹس وی کے اگروال کی سربراہی والے کمیشن نے اپنی تفتیشی رپورٹ اکتوبر میں سونپ دی تھی، جسے دو دسمبر کو بحث کے لیے ریاستی اسمبلی میں پیش کیا گیا اور اب اسے محکمہ قانون کے حوالے کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیرمیں گزشتہ 4ماہ کے دوران 38کشمیری شہید ہوئے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گاؤں والوں کی جانب سے نہ ہی کوئی فائرنگ کی گئی تھی اور نہ ہی تصادم ہوا تھا بلکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے صاف واضح ہے کہ فورسز نے وہاں موجود ہجوم پر بہت قریب سے گولیاں چلائیں اور اس بات کے بھی کوئی شواہد نہیں ہیں کہ وہاں پر ماؤ نواز باغی تھے۔

سکیورٹی فورسز کے اس دعوے کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے کہ اس مبینہ جھڑپ میں چھ سکیورٹی اہلکار بھی زخمی ہوئے تھے۔گاؤں والوں کا کہنا تھا کہ وہ رات کے تقریبا دس بجے آئندہ روز ہونے والے مقامی تہوار ’بیج پنڈم‘ کی تیاریوں کے سلسلے میں جمع ہوئے تھے اور سکیورٹی فورسز نے ان کا محاصرہ کر کے فائرنگ شروع کر دی۔

اس کیس سے وابستہ انسانی حقوق کی خاتون وکیل ایشا کھنڈیلوال کا کہنا تھا کہ ماؤ نوازوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کی طویل تاریخ میں تفتیش کا یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تفتیش کے دوران ان کی ٹیم پر بہت دباؤ تھا لیکن اس کے نتائج بہتر ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ اب قصور واروں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، انہیں گرفتار کیا جائے، اس کی دوبارہ تفتیش ہو، ان کے خلاف مقدمہ چلے اور انھیں سزا ہو۔ متاثرین کے اہل خانہ کو دس سے پندرہ لاکھ تک روپے بطور ازالہ ادا کیے جائیں۔

Related Posts