نئی دہلی:ایک عدالتی تفتیشی رپورٹ سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ چند برس قبل سکیورٹی فورسز نے، جن 17 افراد کو ہلاک کر کے ماؤ نواز باغی قرار دیا تھا، وہ مقامی گاؤں کے عام شہری تھے۔
بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاستی ہائی کورٹ کے ایک جج کی زیر نگرانی ہونے والی تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا کہ ان ہلاکتوں سے متعلق سکیورٹی فورسز کے دعوے حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔ یہ واقعہ اٹھائیس جون 2012کی شب کا ہے، جب ریاست چھتیس گڑھ کی پولیس اور سی آر پی ایف (سینٹرل ریزرو پولیس فورسز) نے ضلع بیجا پور کے سرکیگوڑا گاؤں میں سترہ ماؤ نواز باغیوں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔
ہلاک ہونے والوں میں چھ نابالغ بھی شامل تھے۔سکیورٹی فورسز کا کہنا تھا کہ گاؤں والوں نے ان پر فائرنگ کی تھی اور سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں سترہ لوگ مارے گئے۔
انسانی حقوق کے کارکنوں کی جانب سے زبردست ہنگاموں کے بعد حکومت نے ریاست مدھیہ پردیش کی ہائی کورٹ کے جج سے اس کی تفتیش کرنے کا کہا تھا۔ جسٹس وی کے اگروال کی سربراہی والے کمیشن نے اپنی تفتیشی رپورٹ اکتوبر میں سونپ دی تھی، جسے دو دسمبر کو بحث کے لیے ریاستی اسمبلی میں پیش کیا گیا اور اب اسے محکمہ قانون کے حوالے کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیرمیں گزشتہ 4ماہ کے دوران 38کشمیری شہید ہوئے