بھارت: مساجد کے بعد ہندو انتہا پسندوں نے تاج محل کو نشانے پہ رکھ لیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

 ہندو انتہاپسندوں نے مودی سرکار کی سرپرستی میں مساجد کے بعد اب محبت کی لازوال یادگار تاج محل کو بھی نشانے پر رکھ لیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق ہندوانتہاپسندوں کا ایک گروپ مغل بادشاہ شاہجہان کے یوم وفات پر تاج محل کے اندر ان کے عرس کی تقریبات پر مکمل پابندی لگوانے کے لیے متحرک ہو گیا ہے۔

ہندوانتہاپسند سیاسی جماعت کے ایک رہنما نے آگرہ کی سول عدالت میں درخواست دائر کی ہے کہ شاہجہان کے عرس کی سالانہ تقریبات کو مستقل طور پر روکا جائے۔

درخواست گزار نے مطالبہ کیا ہے کہ شاہجہاں کے سالانہ عرس کے موقع پر تاج محل میں مسلمانوں کے مفت داخلے پر پابندی لگائی جائے۔ مسلمان شہریوں کے خلاف متعصبانہ رویے کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی عدالت کی طرف سے اس درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق تاج محل کے بانی مغل بادشاہ شاہجہاں کے 3 روزہ عرس کی تقریبات 6 فروری کو شروع ہو کر 8 فروری کو اختتام پذیر ہوں گی۔

عدالت نے کیس کی سماعت کے لیے عرس کی تقریبات کے بعد 4 مارچ کی تاریخ کا تعین کیا ہے۔ ترجمان اکھل بھارتیہ ہندو مہاسبھا سنجے جٹ کا کہنا ہے کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کسی تاریخی عمارت میں مذہبی رسوم ادا کرنے کی اجازت نہیں دیتا تو تاج محل میں برسی کی تقریبات کی اجازت کیوں دی گئی ہے؟

یاد رہے کہ 1953ء میں مغل بادشاہ شاہجہان نے تاج محل اپنی بیوی ممتاز کی یاد میں دریائے جمنا کے کنارے پر تعمیر کروایا تھا جس کا شمار دنیا کے عجائبات میں کیا جاتا ہے اور اسے محبت کی لازوال یادگار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

Related Posts