کورونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال

کالمز

Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟
zia
جنوبی شام پر اسرائیلی قبضے کی تیاری؟

پاکستان بھر میں ایک با ر پھر کورونا وباء کے حوالے سے صورتحال خرابی کی جانب بڑھ رہی ہے، ملک میں اتوار کے روز وبائی مرض پھیلنے کے بعد اب تک کی دوسری سب سے بڑی تعداد کی اطلاع سامنے آئی ہے، وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر اس بات کو دہرایا ہے کہ معیشت بچانے کے لئے مکمل لاک ڈاؤن نہیں کریں گے، وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ مکمل لاک ڈاؤن غریبوں کے لئے وبائی بیماری سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوگا، جبکہ این سی او سی کی جانب سے کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اور انفیکشن کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لئے متعدد پابندیاں دوبارہ عائد کردی گئی ہیں۔

کراچی، لاہور، حیدرآباد اور اسلام آباد میں مثبت کیسزکی شرح خاص طور پر بہت زیادہ ہے،سندھ کے دارالحکومت میں کورونا کیسز کی شرح 40فیصد سے بھی تجاوز کرگئی ہے، اگر کورونا پر قابو پانے کے لئے بہت پہلے ہی پابندیاں لگا دینی چاہئے تھیں، مگر اب ریاست کو پابندیاں نافذ کرنے کی ضرورت ہے، شہریوں کو اس بات کا احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ کورونا کی پانچویں لہر کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کے لئے ذمہ داری سے کام کریں۔

10 فیصد سے زیادہ مثبت شرح والے شہروں میں، 12 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے اسکول کی حاضری کو 50 فیصد تک لایا گیا ہے، جب کہ انڈور شادیوں اور کھانے پینے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ بازار مکمل طور پر کھلے ہوئے ہیں، تاہم، دفتر وں میں مکمل حاضری کی بھی اجازت دی گئی ہے، گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی بھی کی گئی ہے۔

یہ ایک الگ بحث ہے کہ جب پانچویں لہر کی پہلی علامات سامنے آئیں تو بڑے عوامی تقریبات جیسے انڈور شادیوں کو روک دینا چاہیے تھا۔ یقیناً، ایسے فیصلے مشکل ہوتے ہیں، کیونکہ یہ لوگوں کی سماجی اور معاشی زندگی کو بری طرح متاثر کرتے ہیں۔ لیکن ایسی صورتحال میں فوری فیصلہ لینا نقصان کو محدود کر سکتا ہے اور معاشرے کو جلد معمول پر آنے میں مدد کر سکتا ہے۔

در حقیقت پوری دنیا کو کورونا وباء کے باعث نئے معمول کے ساتھ رہنا پڑھ رہا ہے، اور پاکستان بھی اس سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ لیکن جیسا کہ کورونا کی پہلی لہروں کا تجربہ ظاہر کرتا ہے کہ کورونا کیسز کی جانچ، ویکسینیشن، اور ہدفی پابندیوں کا مجموعہ معاشی، تعلیمی اور سماجی سرگرمیوں کو بحال کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ کچھ حلقوں نے پابندیوں کو مسترد کیا ہے، خاص طور پر ریستوران، اگر پابندیاں لگتی ہیں تو پرائمری کے طلباء کی تعلیم بھی بری طرح متاثر ہوگی۔

حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے نازک صحت کی دیکھ بھال کے نظام کوکورونا وائرس نے دوبارہ اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، کورونا وباء پر صرف اور صرف اس وقت قابو پایا جاسکتا ہے جب معاشرے کے تمام طبقے نئی پابندیوں پر عمل در آمد کریں، اور عالمی سطح پر تجویز کردہ ایس او پیز پر عمل کرنا ہی اس وبا سے بچنے کا بہترین راستہ معلوم ہوتا ہے۔دوسرا ممکنہ حل ان علاقوں میں منی یا سمارٹ لاک ڈاؤن ہو سکتا ہے جہاں زیادہ فیصد کیس رپورٹ ہو رہے ہیں۔