پیرس:فرانس میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران دیگر جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے،لیکن گھروں میں جنسی زیادتی کے واقعات اور گھریلو تشدد سے جڑے جرائم پہلے سے کافی زیادہ ہو گئے ہیں۔
یہ بات فرانسیسی وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ میں بتائی گئی ہے۔پیرس سے موصولہ مراسلوں میں ملکی وزارت داخلہ کی ایک نئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران ملک میں ریپ اور گھریلو تشدد کے مجرمانہ واقعات کی شرح کافی زیادہ ہو گئی ہے۔
غیر سرکاری تنظیم واک فری کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق موجودہ دور میں غلامی ایسی صورت حال کو کہا جاتا ہے، جس میں کسی کی ذاتی آزادی کو ختم کیا جائے اور جہاں کسی کے مالی فائدے کے لئے کسی دوسرے شخص کا استعمال کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق 2020ء میں ملک میں ریپ کے واقعات کی مجموعی تعداد ایک سال پہلے کے مقابلے میں 11 فیصد زیادہ رہی۔اسی طرح ملک میں گھریلو تشدد کے مجرمانہ واقعات کی شرح میں بھی 2019ء کے مقابلے میں گزشتہ برس نو فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچھلے برس ریپ اور گھریلو تشدد کے مجرمانہ واقعات میں سب سے تیز رفتار اضافہ اس پہلے ملک گیر لاک ڈاؤن کے دوران ریکارڈ کیا گیا، جو موسم بہار میں نافذ کیا گیا تھا۔
اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ ہے کہ وزارت داخلہ کے مطابق ریپ اور گھریلو تشدد کے واقعات میں یہ سالانہ اضافہ 2020ء میں اس سے پہلے کے برسوں کے مقابلے میں واضح طور پر زیادہ رہا۔
تین سال قبل آئی ایم ایف کے سابق فرانسیسی سربراہ ڈومینک اسٹراؤس کاہن پر آبروریزی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ آج کل وہ سیکس پارٹیوں کا اہتمام کرنے کے ایک مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایک جائزے کے مطابق زیادہ تر فرانسیسی شہریوں کے لیے کاہن پر عائد الزامات انتہائی غیر اہم ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرانسیسی اپنے چوٹی کے سیاستدانوں کے جنسی اسکینڈلز کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔
اس اضافے کی وجوہات کی وضاحت کرتے ہوئے فرانسیسی وزارت داخلہ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ ملک میں ریپ اور گھریلو تشدد جیسے جرائم کا نشانہ بننے والے شہریوں کا اپنے خلاف ایسی مجرمانہ کارروائیوں سے متعلق رویہ بھی کافی بدل گیا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایسے جرائم سے متاثرہ مرد اور خواتین اب ماضی کی نسبت سوشل میڈیا پر بھی ایسے جرائم کے خلاف آوازیں اٹھاتے ہیں اور ایسے جرائم کی پولیس کو اطلاع بھی ماضی کے مقابلے میں زیادہ کی جانے لگی ہے۔