میانمار: فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر فوج نے اندھا دھند فائرنگ کرکے 89 شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا ہے۔
یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے کے بعد سرکاری فوج نے جموریت پسند رہنما آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو بے دخل کردیا تھا جس کے بعد سے ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یکم فروری سے اب تک 3 سو سے زائد شہریوں کو فوج ہلاک کرچکی ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ نہتے عوام کو مار کر ” فوج آرمڈ فورسز ڈے ” منا رہی ہے۔ اس لیے ہم اس دن کو شرمناک دن کے طور پر منا رہے ہیں۔
ایک آن لائن نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف علاقوں میں ہفتے کی سہ پہر تک فوج نے کم از کم 91 شہریوں کو ہلاک کردیا تھا۔
غیرملکی میڈیا کی خبر کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف بڑھتے ہوئے احتجاج کے بعد ہلاکتوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
یاد رہےکہ 14 مارچ کو سب زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں تھیں جب فوج نے ایک ہی دن میں 74 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیاتھا۔ جبکہ یکم فروری سے اب تک مظاہروں میں ہلاک افراد کی تعداد 328 ہوچکی ہے۔
جعمہ کے روز سرکاری ٹی وی سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں نوجوانوں مظاہرین پر زور دیا گیا تھا کہ وہ مظاہروں سےدور رہیں ورنہ ان کے سر اور پیٹھ پر گولیاں لگ سکتی ہیں۔