ایجنسیوں کا کام سیاست نہیں، ملک کا تحفظ ہے، عمران خان

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کام سیاسی انجینئرنگ نہیں بلکہ ان کا اصل کام ملک کا دفاع کرنا ہے۔

ایک انٹرویو میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہاوس کی سیکیورٹی بریچ ہوئی ہے، ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں سے کسی نے تو پوچھنا ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ خود انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سوچنا چاہئے کہ وہ کیا کررہے ہیں۔ سوشل میڈیا ورکرز کو دھمکیاں دلوارہے ہیں، آپ کا کام تو ملک کا دفاع کرنا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میری اور اعظم خان کے آڈیو لیکس کی خبریں پہلے ہی انصار عباسی نے بریک کی تھی تو اس کا مطب جنہوں نے ٹیپ کی تھی انہوں نے اس کو بتایا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری سیکیور لائن سے بھی بشریٰ بی بی کی آڈیو لیک کی گئی۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ میں سب سے اہم چیز دب کر رہ گئی کہ وزیراعظم کے ٹیپ بناکر لیک کی گئی۔ سوال یہ ہے کہ اس میں کتنی اہم اسٹیٹ سیکرٹ ہوں گی جو ہمارے دشنموں کے ہاتھ لگ سکتی ہے۔

میبنہ دھمکی آمیز سائفر سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ اس کی ماسٹر کاپی دفترخارجہ میں موجود ہے، سائفر کی کاپی وزیراعظم ،صدر اور آرمی چیف کی پاس جاتی ہے۔ انہوں ںے کہا کہ ہم نے سائفر کے کاپی اسپیکر قومی اسمبی اور صدر نے چیف جسٹس کو بھیجی ہوئی ہے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے وفاقی کابینہ کی آخری اجلاس میں سائفر کو ڈی کلاسفائی کردیا تھا اسلئے اس معاملے پر تو کوئی کارروائی ہو ہی نہیں سکتی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم رہنماوں سے اسلئے نہیں ملتا کیونکہ ان سے ملاقات کا مطلب کرپشن کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں ںے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم سے یہ لوگ اپنے 1200 ارب روپے کرپشن کیسز معاف کرنے کے کوشش کررہے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نئی قانون سازی کے بعد نیب وائٹ کالر کرائم کو پکڑ ہی نہیں سکتا، اس کا مطلب ہم نے چوروں کو چوری کےلیے لائنسس دے دیا ہے۔ قانون کی حکمرانی ہی ملک کو آگے لے کر جاتی ہے غریب اور آمیر ممالک میں یہی فرق ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ میں کرپشن کیخلاف اسلئے کامیاب نہیں ہوا کیونکہ موجودہ سسٹم میں ان کی جڑیں گہری ہے۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ جب احتساب شروع ہوگا تو یہ لوگ اکٹھے ہوں گے۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں اسلام آباد ہائیکورٹ اور جسٹس اطہرمن اللہ کا احترام کرتا ہوں کیوںکہ انہوں نے اچھے فیصلے کیے ہیں۔

Related Posts