اسلام آباد: معزول وزیراعظم عمران خان ممکنہ گرفتاری سے بچنے کے لیے خیبرپختونخوا میں ہفتوں قیام کے بعد اتوار کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اپنی رہائش گاہ بنی گالہ واپس پہنچ گئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین آج اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔
عمران خان تقریباً دو ہفتوں کے وقفے کے بعد وفاقی دارالحکومت واپس پہنچ گئے ہیں۔ وہ 20 مئی کو ملتان کے جلسے کے بعد پشاور روانہ ہوئے تھے جس کے دوران انہوں نے حقیقی آزادی مارچ کی تاریخ کا اعلان کیا۔
انہوں نے پشاور سے مارچ کی قیادت کی اور 26 مئی کو حیران کن طور پر اسے ختم کرنے کے بعد شہر واپس آئے۔
گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ رانا ثناء اللہ مسلسل عمران خان کو اسلام آباد میں داخل ہونے کے حوالے سے دھمکیاں دے رہے ہیں۔
لگتا ہے آپ نے عمران خان کو نواز شریف سمجھ لیا ہے جو ڈر کر بھاگ جائیں گے۔ خان آج سہ پہر تین بجے بنی گالہ میں کور کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ عمران خان کی زندگی اور موت پاکستان ہے۔
انہوں نے وزیر داخلہ کو چیلنج کیا کہ ”عمران خان کو گرفتار کریں اور پھر نتیجہ دیکھیں۔”
اتوار کی صبح عمران خان کی بنی گالہ واپسی کی پارٹی رہنماؤں کی جانب سے تصدیق کے بعد وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے سابق وزیر اعظم کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کو قانون کے مطابق سیکیورٹی دی جارہی ہے۔
تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ ”وہی” سیکیورٹی اہلکار عمران خان کی قبل از گرفتاری ضمانت کی میعاد ختم ہونے پر انہیں احسن طریقے سے گرفتار کریں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ’عمران نیازی پر ملک بھر میں فسادات، بغاوت، افراتفری پھیلانے اور وفاق پر مسلح حملوں کے الزامات کے تحت درج دو درجن سے زائد مقدمات میں نامزد ہیں۔
مزید پڑھیں:عمران خان کی ضمانت ختم ہونے پر انہیں گرفتار کرلیا جائے گا، رانا ثناء اللہ