کراچی ٹمبر مرچنٹ گروپ کے صدر‘ آل پاکستان ٹمبر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد شرجیل گوپلانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں جنگلات پونے دو فیصد ہیں۔ جس کی وجہ سے عالمی ماحولیاتی دباؤ بھی ہے۔
جنگلات کے کٹاؤ کو روکنے کے لیے ہم نے پچھلی حکومتوں سے مل کر لکڑی کی درآمد پر ڈیوٹیاں ختم کرائیں اور ودہولڈنگ ٹیکس بھی کم کیا گیا لیکن ڈالر کی قیمت برھنے کی وجہ سے اور کرونا کے بعد بینالاقوامی شپنگ کمپنیوں کے کرایہ بڑھنے کی وجہ سے لکڑی کی قیمت عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہے۔
اسلام آباد پریس کلب میں بجٹ تجاویز پر منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ جس طرح سولر پینل پر بجلی کے بحران کی وجہ سے صفر فیصد سیلز ٹیکس کیا ہے۔ اسی طرح لکڑی پر بھی سنگل ڈیجٹ ٹیکس کردیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی جو ایڈیشنل تین فیصد سیلز ٹیکس لیا جاتا ہے‘ اسے بھی ختم کیا جائے۔
اس کے علاوہ جو لوگ سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ نہیں ہیں‘ ان سے ایکسٹرا سیلز ٹیکس 3% لیا جاتا ہے۔اسے بھی کم کیا جائے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم جو باہر سے لکڑی منگوارہے ہیں۔ اس کی قیمت بہت اوپر جارہی ہے۔
جس کی وجہ سے مقامی جنگلات پر دباؤ آچکا ہے۔ اس کی وجہ سے بے تحاشا جنگلات کٹنا شروع ہوگئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ درآمدی لکڑی بہت مہنگی پڑ رہی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس کی قیمت کو کم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ہی یہ درخواست کروں گا کہ ہم بارہا مرتبہ بتاچکے ہیں کہ کراچی میں کسی بھی پورٹ کے قریب چار سو ایکڑ زمین دی جائے تاکہ ہم جو مال امپورٹ کررہے ہیں‘ اسے پراسیس کر کے ری ایکسپورٹ بھی کر سکیں۔
ہمارے پاس بہت بڑی منڈی ہے جہاں سے ہم افغانستان اور مڈل ایسٹ میں برآمد کرسکتے ہیں۔ اس طرح حکومت کو زرمبادلہ کے طور پر فوائد حاصل ہوں گے۔
آج ہم آپ کے توسط سے حکومت سے پھر درخواست کررہے ہیں کہ ہمیں فوری طور پر چار سو ایکڑ زمین مہیا کی جائے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان کے ہر صوبے میں ٹمبر اکنامیکل زون بنائے جائیں۔ جہاں فرنیچر سے متعلق صنعتیں لگائی جائیں جہاں سے ہم تیار فرنیچر باہر ایکسپورٹ کرسکیں۔
ہم اس کے لیے مشینیں بھی منگوانا چاہتے ہیں لیکن ہمیں حکومتی سطح پر کہیں سے کوئی پذیرائی نہیں ملی۔ اگر حکومت ہم سے تعاون کرے تو ہم جدید مشینیں منگواکر ٹمبر کی سطح پر خودکفیل کرسکیں۔
اگر آج ہم نے اپنے جنگلات نہیں بچائے تو ویسے بھی ہمارے جنگلات تباہ ہوچکے ہیں مزید جنگلات کا نقصان ہوگا۔اگر حکومت کی تھوڑی سی سرپرستی مل جائے اور ہماری تجاویز پر عمل کیا جائے تو جنگلات کو بچایا جاسکتا ہے۔
اور اگر بیس سال تک ہم نے اپنے جنگلات بچالیے تو آئندہ بیس سال بعد ہم اپنی ضروریات کے علاوہ لکڑی برامد بھی کرسکیں گے۔ ہمیں اپنے جنگلات پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:پاکستان کا مسئلہ کرپشن نہیں، نااہلی ہے۔گیس کیلئے 3ارب ڈالر آئینگے۔میاں منشا