ہم نے تو کہا بھی نہیں تھا، آئی ایم ایف نے پاکستان کے بھاری شرحِ سود پر قرض لینے پرسوالات اٹھا دئیے

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
آئی ایم ایف
(فوٹو: پرافٹ بائی پاکستان)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی طرف سے نجی بینک سے 11فیصد بھاری شرحِ سود پر قرض لینا غیر ضروری قرار دیتے ہوئے نئے سوالات اٹھا دئیے ہیں۔

نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف حکام نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو اس قسم کا کمرشل قرض لینے کی ہدایت نہیں کی۔ وفاقی حکومت نے بیرونی فنانسنگ خلا پر کرنے کیلئے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے 600 ملین ڈالر قرض کے حصول کا معاہدہ کرلیا۔

رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے یہ کہہ کر قرض مانگاکہ آئی ایم ایف سے پروگرام کی منظوری کیلئے قرض لینا ضروری ہے۔ پاکستان نے لندن کے اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک سے ایسی شرحِ سود پر معاہدہ کیا جو اب تک کے قرضوں میں سب سے زیادہ قرار دی جارہی ہے۔

دوسری جانب وزارتِ خزانہ کا دعویٰ ہے کہ ابتدائی طور پر حکومت کو یہ قرض حاصل کرنے میں ہچکچاہٹ رہی تاہم دیگر ذرائع سے جب قرض نہیں ملا تو یہ کڑوا گھونٹ بھر لیا گیا۔ کوئی بھی بینک کم شرحِ سود پر قرض کی فراہمی کیلئے تیار نہیں تھا، اس لیے حکومت نے یہ اقدام اٹھایا۔

بدھ کے روز آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلئے 7ارب ڈالرز قرض پروگرام منظور کیا اور آج ترجمان آئی ایم ایف نے بیان جاری کیا کہ ہمارے علم میں نہیں کہ پاکستان نے 11 فیصد شرحِ سعد پر قرض لیا ہے۔ آئی ایم ایف نے تو پاکستان کو کمرشل قرض لینے کا کہا بھی نہیں تھا، نہ ہی ایسی فنانسنگ ضروری تھی۔

Related Posts