بلڈنگ کنٹرول افسران نے لاک ڈاؤن میں شہر کو کنکریٹ کا جنگل بنانے کیلئے کمر کس لی

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

the young assistant director of the Building Control Authority Recovers from Coronavirus

کراچی: شہر میں لاک ڈاؤن غیر موثر ہوگیا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے کرپٹ افسران نے سپریم کورٹ کے احکامات کی دھجیاں اڑاتے ہوئے شہرمیں غیر قانونی تعمیرات کا بازار گرم کردیا، سندھ حکومت نے غیر قانونی تعمیرات سے آنکھیں پھیر لیں۔

تفصیلات کے مطابق لاک ڈاؤن میں بھی شہر قائد کو کنکریٹ کا جنگل بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کو صرف نذرانہ وصولی سے غرض ہے ، شہر کا انفرا اسٹرکچر برباد ہوتا ہے تو ہو جائے۔

اس حوالے سے لیاقت آباد ٹاؤن میں پلاٹ نمبر 18/1 3/F نمبر 3 پر غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے افسران کی سرپرستی میں جاری ہے جبکہ ناظم آباد فردوس کالونی پلاٹ نمبر 13/14 میں لاک ڈاؤن ہوتے ہی غیر قانونی تعمیرات کا سلسلہ تیز ی سے جاری ہے۔

رہائشی نوعیت کے پلاٹ میں ہر منزل پر 4 پورشنز تعمیر کیے جا رہے ہیں، مزدور اندرونی حصے میں مسلسل کام میں مصروف ہیں، پورے لیاقت آباد میں 4اور 5منزلہ غیر معیاری اور ناقص میٹریل سے تعمیر ہونے والی عمارتوں سے ایک طرف شہریوں کی زندگیاں داو پر لگی ہیں تو دوسری طرف معصوم شہریوں کی جمع پونجی بھی ان عمارتوں کے ٹھیکیدار اور بلڈر ہڑپ کر جاتے ہیں جبکہ ایک گلی میں پہلے 100افراد رہائش پذیر تھے تو اب 600 افرادان پورشنز میں رہتے ہیں جس سے انفرا اسٹرکچر برباد ہو چکا ہے جس سے سیوریج کا نظام تباہ ہورہا ہے اورپینے کے پانی کی فراہمی اسی باعث متاثر ہو رہی ہے۔

ایس بی سی افسران ڈائریکٹر عامر کمال جعفری کا ڈھیٹ پن ہے یا پیسوں کے لالچ نے اندھا کردیا ہے۔نشان دہی کے با وجود تعمیرات جاری ہے ،ڈپٹی ڈائریکٹر شکیل جمالی نے لاک داؤن کا بھی خیال نہ کیا۔

مزید پڑھیں: ایس بی سی اے افسران نے غیر قانونی تعمیرات کو نوٹس جاری کرکے کروڑوں بٹور لیے

اپنے بیٹر بلڈنگ انسپکٹر رضوان خانزادہ سے رشوت کی رقم جمع کروا رہے ہیں۔ نئے ڈائریکٹر جنرل بھی اسی ڈگر پر دوڑنے لگے ، ڈی جی نسیم الغنی سہتو نے اب تک کسی غیر قانونی تعمیرات کی خبروں کا کوئی نوٹس نہیں لیا جس کے باعث سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران کے رشوت خوری میں حوصلے بلند ہو گئے ہیں جبکہ ناجائز تعمیرات کرنے والے بلڈر لاک ڈاؤن میں بھی صف آراء ہو کر نئے نئے منصوبے شروع کرر چکے ہیں۔

شہریوں نے چیف جسٹس آف پاکستان ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ ایس بی سی اے کی بد ترین کرپشن اور شہر کو کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل کرنے کا نوٹس لیں۔

Related Posts