کراچی : سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے راشی افسران لیاری ،گلبہار،لیاقت آباد ،عثمان آباد سمیت متعد مقامات پر غیر قانونی تعمیرات کے باعث بلند عمارتیں منہدم ہونے سے درجنوں شہریوں کی ہلاکت کے باوجود غیر قانونی تعمیرات کی اجازت دینے سے باز نہیں آئے۔
آج بھی شہر کے بیشتر علاقوں میں کثیر المنزلہ بلند غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات ایس بی سی اے افسران کی نذرانہ وصولی کے باعث جاری ہیں، غیر قانونی تعمیرات کے معاملے میں لیاقت آباد سر فہرست ہے۔
نارتھ ناظم آباد ، ناظم آباد، گلبرگ، جمشید ٹاؤن، گلشن اقبال ، نیو کراچی ، ملیر ماڈل کالونی میں بھی غیرقانونی تعمیرات بلا روک ٹوک جاری ہیں،لیاقت آباد ٹاون کے علاقےناظم آباد 1 نمبر سے 4 نمبر میں رہائشی پلاٹوں پر گراونڈ پلس تین، اور چار منزلہ کمرشل فلیٹ، پورشن، یونٹس، ملٹی یونٹس، ایکسٹرا فلورز اور دوکانوں کی تعمیرات جاری ہے جبکہ افسران بالا خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہے ہیں۔
لیاقت آباد ٹاون ناظم آباد ڈائریکٹر ڈپٹی ڈائریکٹر، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ،بلڈنگ انسپکٹر، سینئر بلڈنگ انسپکٹر تعمیرات میں ملوث ہیں۔پلاٹ نمبر2e 1/4 5th floor ، پر کام جاری ہے۔ پلاٹ نمبر 2h 8/3۔منزلیں G+3بنائی جا رہی ہیں۔پلاٹ نمبر2h 13/1۔ منزلیں G+3 بنائی جا رہی ہیں۔پلاٹ نمبر 2h 10/5 ۔ منزلیں G+3، تعمیر ہو رہی ہیں۔ پلاٹ نمبر2h 1/9 ۔منزلیں G+4، تعمیرات جاری ہیں۔
غیر قانونی تعمیرات کے باعث آبادی میں ہونے والے اضافے سے حقیقی رہائشی پینے کے صاف پانی ، سیوریج اوربجلی جیسے مسائل سے دوچارہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ غیر قانونی عمارتوں کی تعمیرات کو فوری روکا جائے ۔
ناظم آباد 1 نمبر سے 4 نمبر میں رہائشی پلاٹوں پر گراؤنڈ پلس تین اور چار منزلہ کمرشل فلیٹ، پورشن، یونٹس، ملٹی یونٹس، ایکسٹرا فلورز اور دوکانوں کی تعمیرات پرافسران بالا خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کا طریقہ تیار کر لیا