اسلام آباد ہائیکورٹ کا چین میں پھنسے پاکستانی طلبا کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

IHC
IHC

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چین میں پھنسے پاکستانی طلبا کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چین میں پھنسے پاکستانی طلبا کی وطن واپسی کے حوالے سے کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی ، اس موقع پر چین میں موجود پاکستانی طلبا کے والدین بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔

اس موقع ر درخواست گزار کے وکیل میاں فیصل ایڈووکیٹ کا کہناتھا کہ اسلام آباد میں میٹنگ ہوئی تو والدین کو کہا گیا کہ کہ طالب علموں کو واپس نہیں لا سکتے، ہمارا ایک ہی مطالبہ کہ ووہان سے بچوں کو نکالا جائے بے شک جزیرے میں رکھ لیں۔

میاں فیصل ایڈووکیٹ کے مطابق ووہان میں بچوں کا کھانے پینے کا شدید مسئلہ ہے، وزارت خارجہ کے لوگ گئے لیکن وہ سب طلبہ سے نہیں ملے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا اپنے ریمارکس میں کہناتھا کہ پاکستانی طلبا کو ووہان سے نکال کر چین کے دیگر صوبوں میں شفٹ کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ کچھ ممالک نے اپنے طالب علم چین سے نکال لئے ہیں، طلبہ سے ان کے والدین کے رابطے کا فقدان بھی اہم مسئلہ ہے۔

وزارت خارجہ کے نمائندےکا کہناتھا کہ وزیراعظم عمران خان سے چینی وزیراعظم کا ٹیلی فونک گفتگورابطہ ہوا جس میں چینی وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ اپنے بچوں کی طرح پاکستانی طالب علموں کی حفاظت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیلی فون پر بہت سی کالز موصول کیں،ٹیلی فون کی دو لائنیں ایک ماہ سے ایکٹیو ہیں، بچوں کے فون نمبر دے دیں ہم معلوم کرلیتے ہیں کہ ان کو سہولیات مل رہی ہیں یا نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس ،چین سے درآمدات بند، پاکستان میں موبائل اسسریز کا کاروبار ٹھپ

چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہم والدین کی پریشانی سمجھ سکتے آخر وہ والدین ہیں، وفاقی حکومت کو والدین کو نہیں کہنا چاہیے تھا کہ وہ بچوں کو واپس نہیں لائیں گے، کیا یہ معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے اٹھایا گیا ہے؟۔

وزارت خارجہ کے نمائندے نے بتایا کہ مجھے نہیں بتایا گیا لیکن کابینہ میں یہ معاملہ زیر بحث آیا، جس پر چیف جسٹس کا کہناتھا کہ یہ پالیسی معاملہ ہے عدالت براہ راست مداخلت نہیں کرسکتی۔

چیف جسٹس اطر من اللہ نے حکم دیا کہ وفاقی کابینہ چین میں موجود بچوں کے والدین کی تسلی کے لیے معاملے کو زیر بحث لائے اور چین میں موجود طلبا کا چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کو لکھا گیا خط وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے۔

Related Posts