اسلام آباد ہائیکورٹ نے چین میں پھنسے پاکستانی طلبا کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں چین میں پھنسے پاکستانی طلبا کی وطن واپسی کے حوالے سے کیس کی سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی ، اس موقع پر چین میں موجود پاکستانی طلبا کے والدین بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔
اس موقع ر درخواست گزار کے وکیل میاں فیصل ایڈووکیٹ کا کہناتھا کہ اسلام آباد میں میٹنگ ہوئی تو والدین کو کہا گیا کہ کہ طالب علموں کو واپس نہیں لا سکتے، ہمارا ایک ہی مطالبہ کہ ووہان سے بچوں کو نکالا جائے بے شک جزیرے میں رکھ لیں۔
میاں فیصل ایڈووکیٹ کے مطابق ووہان میں بچوں کا کھانے پینے کا شدید مسئلہ ہے، وزارت خارجہ کے لوگ گئے لیکن وہ سب طلبہ سے نہیں ملے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا اپنے ریمارکس میں کہناتھا کہ پاکستانی طلبا کو ووہان سے نکال کر چین کے دیگر صوبوں میں شفٹ کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ کچھ ممالک نے اپنے طالب علم چین سے نکال لئے ہیں، طلبہ سے ان کے والدین کے رابطے کا فقدان بھی اہم مسئلہ ہے۔
وزارت خارجہ کے نمائندےکا کہناتھا کہ وزیراعظم عمران خان سے چینی وزیراعظم کا ٹیلی فونک گفتگورابطہ ہوا جس میں چینی وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ اپنے بچوں کی طرح پاکستانی طالب علموں کی حفاظت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ٹیلی فون پر بہت سی کالز موصول کیں،ٹیلی فون کی دو لائنیں ایک ماہ سے ایکٹیو ہیں، بچوں کے فون نمبر دے دیں ہم معلوم کرلیتے ہیں کہ ان کو سہولیات مل رہی ہیں یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس ،چین سے درآمدات بند، پاکستان میں موبائل اسسریز کا کاروبار ٹھپ