کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ 15 جنوری سے پہلے کراچی، حیدر آباد کی از سر نو حلقہ بندیاں ہونی چاہئیں، حلقہ بندیاں تبدیل نہ ہوئیں تو حکومت سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔14 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کیساتھ ناانصافیاں ہو رہی ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم 15 جنوری تو کیا 10 جنوری کو بھی انتخابات کیلئے تیار ہے،ہمیں خبر موصول ہوئی کہ بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہو رہے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماء نے کہا کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی معاہدے پر 100 فیصد اتفاق ہے، معاہدے کے مطابق حلقہ بندیاں غیر آئینی طریقے سے ہوئیں، پیپلز پارٹی نے بھی اتفاق کیا، بلدیاتی انتخابات سے متعلق اتحادی حکومت سے بات چیت ہوتی رہی، ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی میں مختلف ایشوز پرمعاہدہ ہوا تھا۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ابھی بھی ہم کہہ رہے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات تاخیر سے ہو رہے ہیں، ہم یقین رکھتے ہیں کہ الیکشن صاف وشفاف ہونے چاہئیں،بلدیاتی انتخابات میں پری پول ریگنگ ہو چکی، پری پول ریگنگ ختم کرنے کیلئے ہم سڑکوں پر آئیں گے اور احتجاج کریں گے، یہی صورتحال رہی تو فیصلہ کریں گے حکومت میں رہیں یاعلیحدہ الیکشن لڑیں، وزیراعظم ضمانت پرقائم نہیں تو ہم فیصلہ کرنے میں آزاد ہوں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے15جنوری سے پہلے نئی حلقہ بندیاں کرے، عدالت نے حکم دیا کہ سندھ حکومت اور الیکشن کمیشن سے ملاقات کریں، 15 جنوری سے پہلے مسئلہ حل ہوتا نظر نہ آیا تو عوامی رائے ہموار کرنے کیلئے مجبور ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم بتائیں آپ نے جوضمانت دی تھی اس پرقائم ہیں یا نہیں، انتخابات غیرجانبدار، شفاف نہیں ہوئے تو پُر امن کیسے ہو سکتے ہیں، ماضی میں کراچی اور حیدر آباد کی حلقہ بندیاں درست نہیں کی گئیں، حلقہ بندیاں آبادی کے لحاظ سے نہ ہوں تو کیسے الیکشن کو شفاف قرار دیا جا سکتا ہے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ14 سال سے سندھ کے شہری علاقوں کیساتھ ناانصافیاں ہو رہی ہیں، اس حکومت میں شامل ہونیسے ہزیمت اٹھانی پڑی، سندھ کے بہت سے مسائل پر پی پی سے معاہدہ ہوا تھا، نچلی سطح تک ایم کیو ایم بلدیاتی انتخابات کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ انصاف نہ ہو اور امن بھی ہو یہ ہو نہیں سکتا، پیپلز پارٹی کو شہری علاقوں سے کبھی نمائندگی نہیں ملی، انتخابات کی تاریخ آگے بڑھانے کی جو وجہ بتائی جا رہی ہے وہ ٹھیک نہیں،سندھ کے شہری علاقوں، مہاجروں کو انصاف نہ ملا تو بتائیں ہم کہاں جائیں، ہم اس ناانصافی پر کارکنوں کو اب نہیں روک سکتے۔
ایم کیو ایم کے رہنماء نے کہا کہ ہمارے بغیر انتخابات کی کوئی حیثیت نہیں ہو گی، مجبور کیا گیا تو شاید کراچی کے عوام کسی اور کو بھی انتخابات لڑنے کی اجازت نہ دیں، سب کا مطالبہ ہے کہ پاکستان میں انتخابات شفاف اور دباؤ کے بغیر ہوں۔
مزید پڑھیں:گورنرسندھ کی جانب جوتا پھینکے جانے کی ویڈیو سامنے آگئی
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام، امن، معیشت، معاشرے کیلئے آپ کا ساتھ دیا، کل نہیں تو پرسوں کارکنوں کا اجلاس بلائیں گے،شہباز شریف آپ نے اسلام آباد میں الیکشن شیڈول کے بعد بھی حلقہ بندی کر لی، آپ نے 2018 میں بھی شفاف الیکشن نہیں کرائے جس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔