کراچی:وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ معزز جج صاحبان نے جو بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے اس پر میں کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں دوں گا۔ ہمارے پاس جتنے وسائل ہے اور جتنا انسانی طور پر ممکن ہے ہم تمام وسائل کو بروئے کار لارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے 15 ستمبر کو کھولنے کا تمام صوبوں اور وفاق کے ہونے والے اجلاس میں طے کیا گیا ہے اور اس سے قبل 7 ستمبر کو ایک اجلاس منعقد ہوگا، جس میں اس وقت کی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا۔
قانون اور اختیارات کے مطابق مئیر کراچی کو فنڈ دیتے ہیں، اگر مئیر کراچی مطمئن نہیں ہیں تو قانون تبدیل کرنا پڑے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
صوبائی وزیر سعید غنی نے میڈیا کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سپریم کورٹ میں میرے خلاف توہین عدالت کی ایک درخواست دائر ہے اور جب بھی کراچی رجسٹری کی یہاں بیٹھک لگتی ہے، میرا یہ کیس ہوتا ہے اور میں یہاں پیش ہوتا ہوں۔
انہوں نے کہاکہ اس سے قبل بھی 5 سے 6 بار پیش ہوا ہوں اور آج بھی پیش ہوا لیکن ابھی تک میرا کیس سماعت کے لئے نہیں آیا ہے۔ اب کل دوبارہ پیش ہوں گا۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہاکہ جج صاحبان کی آج کی آبزرویشن پر کوئی بات نہیں کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس جتنے وسائل ہیں اس کے مطابق کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہصوبہ سندھ کے عوام کے مسائل بہت زیادہ ہیں اور ہم اپنے تمام وسائل کو بروئے کار لاکر یہ مسائل حل کرنے میں کوشاں ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ لوگ ہم سے خوش ہیں اسی لیئے ہم کو ووٹ دیتے ہیں۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے ہماری ایک کمیٹی ہے، جس میں تمام صوبائی وزراء تعلیم شامل ہیں اور اس کی سربراہی وفاقی وزیر تعلیم کرتے ہیں۔
اس کمیٹی کا گذشتہ ہفتہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ملک بھر میں تعلیمی ادارے 15 ستمبر کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم اس سے قبل یہ کمیٹی 7 ستمبر کو ایک بار پھر ملک بھر میں کرونا وائرس کی صورتحال کا جائزہ لے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر آج کی صورتحال کے پیش نظر مجھ سے پوچھا جائے تو اس وقت پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور اگر یہی صورتحال رہی تو ہم 15 ستمبر کو تعلیمی ادارے کھول دیں گے،تاہم اگر 7 ستمبر تک صورتحال خراب ہوئی تو پھر 15 ستمبر کو بھی تعلیمی ادارے نہیں کھول سکیں گے۔