نیو یارک: وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو کو 50 روز سے زائد گزر چکے ہیں جبکہ مجھے خدشہ ہے کہ کرفیو ہٹنے کے بعد بھارت بڑے پیمانے پر کشمیریوں کا قتل عام کرے گا۔
امریکی میڈیا نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 80 لاکھ کشمیری افراد کو یرغمال بنا کر بھارت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ کشمیر کے حالات مزید بگڑنے پر پاکستان یا امریکا اسے قابو نہیں کرسکیں گے۔ یہ انتہائی خطرناک ہے کہ مسئلہ کشمیر پر دو ایٹمی قوتیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں اور دُنیا سمجھ ہی نہیں پا رہی کہ ہو کیا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی کاجنرل اسمبلی سے خطاب ،یواین آفس کے باہر مظاہرین سراپااحتجاج
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہندوؤں کی اجارہ داری قائم کرنے کے لیے انتہائی سنگین اقدامات اٹھائے۔ کشمیریوں پر ظلم و ستم کو پہلے سے زیادہ بڑھ چکا ہے۔ ستر سال سے حقِ خود ارادیت کا مطالبہ کرنے والے کشمیریوں کو ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ کرفیو ہٹنے پر وادی کے حالات عالمی میڈیا کے سامنے ہوں گے۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ذہنیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اقوامِ عالم مودی کے ہٹلر مسولینی کی پیروی کے نظرئیے کو سمجھے۔ انتہا پسند افراد نے بھارتی عوام کو بھی یرغمال بنایا ہے اور حکومت میں آ کر بھارت کو ایک ارب 20 کروڑ بھارتیوں کی مارکیٹ بنا دیا ہے۔ اقتصادی امور اور لین دین کو انسانوں پر فوقیت دینا سراسر غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن عمل کے لیے پاکستان کی طرف سے جو ممکن ہو سکا، کیا جائے گا تاہم یہ تاثر غلط ہے کہ افغانستان میں برسہا برس سے جاری رہنے والی امریکی جنگ کی ناکامی کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہرایا جائے۔ افغانستان کے کشیدہ حالات کا اثر براہِ راست پاکستان پر پڑتا ہے۔ ہم کبھی نہیں چاہیں گے کہ وہاں حالات خراب ہوں۔
امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے ایران سے بات چیت کا مینڈیٹ ملنے کے حوالے سے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر حسن روحانی سے پہلے بھی اس معاملے پر بات کر چکا ہوں۔امریکا نے پاکستان سے ایران امن مذاکرات کے حوالے سے جو مدد طلب کی ہے، اس پر ضرور پیش رفت ہونی چاہئے۔ ایران پاکستان کا ہمسایہ اور مسلمان ملک ہے۔ پاکستان کبھی نہیں چاہے گا کہ امریکا اور ایران کی جنگ ہو۔ ہم خطے میں امن و امان چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی صدر حسن روحانی کہہ چکے ہیں کہ امریکی عہدے داروں نے مذاکرات کے بدلے تمام اقتصادی پابندیاں ہٹانے کی پیشکش کی ہے تاہم موجودہ گھٹن زدہ ماحول میں امریکا سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ جرمنی اور برطانیہ کے حکام کی درخواست پر انہوں نے نیوپارک میں امریکی عہدے داروں سے ملاقات کی جس میں انہوں نے مذاکرات کے بدلے تمام اقتصادی پابندیاں ہٹانے کی پیشکش کی۔
انھوں نے کہا کہ ایران کو اپنی منطقی اور استدلالی روش کے باعث مذاکرات سے کوئی پریشانی اور ہچکچاہٹ نہیں لیکن مذاکرات میں اصلی رکاوٹ خود امریکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پابندیوں اور زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے اقدامات اور پالیسی کے سائے میں گروپ پانچ جمع ایک کے تحت بھی امریکا سے مذاکرات نہیں کرے گا۔
مزید پڑھیں: موجودہ گھٹن زدہ ماحول میں امریکا سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایرانی صدر