سعودی عرب میں پہاڑی غاروں میں چھپ کر رہنے والے سینکڑوں پاکستانی گرفتار

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سعودی عرب میں پہاڑی غاروں میں چھپ کر رہنے والے سینکڑوں پاکستانی گرفتار
سعودی عرب میں پہاڑی غاروں میں چھپ کر رہنے والے سینکڑوں پاکستانی گرفتار

ریاض: سعودی عرب میں پہاڑوں اور غاروں میں چھپ کر رہنے والے ینکڑوں پاکستانیوں سمیت 1 ہزار 500غیر ملکیوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افراد گرفتاری سے بچنے کے لیے ایسی غاروں اور غیر آباد پہاڑوں میں چھپے ہوئے تھے جہاں پر پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کا پہنچنا مشکل تھا۔سعودی عرب میں گزشتہ 2 سالوں کے دوران 43 لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن کو ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے۔

43 لاکھ ڈی پورٹ کیے جانے والوں میں پاکستانیوں کی گنتی بھی لاکھوں میں ہے جبکہ سعودی دارالحکومت ریاض کی پولیس کی تازہ ترین کارروائی میں 1 ہزار 500غیرقانونی تارکین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

گرفتار  کیے گئے افراد میں پاکستانیوں کی خاصی تعداد شامل ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار شدگان اقامہ اور سرحدی سلامتی سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث تھے اور کافی عرصے سے مملکت سے روپوش تھے۔

غیر قانونی تارکینِ وطن کو  12 رجب سے 9 رمضان المبارک کے درمیان گرفتار کیا گیا  جبکہ ریاض پولیس کے ترجمان کرنل شاکر التحویجری نے بتایا کہ ریاض اور ملحقہ علاقوں میں بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین موجود ہیں۔

زیادہ تر افراد نے پکڑے جانے کے خوف سے ویران مقامات ،  پہاڑوں کی غاروں اور چوٹیوں پر ڈیرے ڈال رکھے ہیں جہاں تک لوگوں کی رسائی مشکل سے ہوتی ہے جن کی گرفتاری کے لیے آپریشن میں تیزی لائی جارہی ہے۔

تمام گرفتار افراد کے خلاف مقدمات درج کر کے انہیں سرکاری استغاثہ کے حوالے کردیا گیا جبکہ کچھ عرصہ قبل بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایک کارروائی کے نتیجے میں مکہ کے قریب درجنوں پاکستانیوں کو گرفتار کیا۔

مکہ کی پولیس کے مطابق 80 پاکستانی گرفتار کیے گئے جو مملکت میں غیر قانونی طور پر مقیم تھے جو شہر کی پہاڑیوں میں جھگیاں اور چھپر بنا کر چھپے ہوئے تھے۔

پولیس کے مطابق ان میں زیادہ تر  سبزی منڈی میں چھوٹے موٹے کام کر کے گزر بسر کر رہے تھے۔ یہ لوگ پہاڑوں پر مقیم ہونے کے باعث آس پاس کے علاقوں پر نظر رکھتے تھے۔

اگر انہیں کوئی سیکورٹی اہلکار یا پولیس کی گاڑی اپنی پناہ گاہوں کی جانب آتے دکھائی دیتی تو فوری طور پر بھاگ جاتے اور پھر اپنے ٹھکانوں پر کئی دنوں کے بعد واپس آتے تھے۔

Related Posts